JustPaste.it

قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - (وَالدُّعَاءُ بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك) أَيْ يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك وَلِلْمَسْأَلَةِ عِبَارَتَانِ بِمَعْقِدِ وَبِمَقْعَدِ فَالْأُولَى مِنْ الْعَقْدِ وَالثَّانِيَةُ مِنْ الْقُعُودِ تَعَالَى اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ عُلُوًّا كَبِيرًا، وَلَا شَكَّ فِي كَرَاهِيَةِ الثَّانِيَةِ لِاسْتِحَالَةِ مَعْنَاهَا عَلَى اللَّهِ تَعَالَى، وَكَذَا الْأُولَى؛ لِأَنَّهُ يُوهِمُ أَنَّ عِزَّهُ مُتَعَلِّقٌ بِالْعَرْشِ وَالْعَرْشُ حَادِثٌ، وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ يَكُونُ حَادِثًا ضَرُورَةً وَاَللَّهُ مُتَعَالٍ عَنْ تَعَلُّقِ عِزِّهِ بِالْحَادِثِ بَلْ عِزُّهُ قَدِيمٌ؛ لِأَنَّهُ صِفَتُهُ وَجَمِيعُ صِفَاتِهِ قَدِيمَةٌ قَائِمَةٌ بِذَاتِهِ لَمْ يَزَلْ مَوْصُوفًا بِهَا فِي الْأَزَلِ، وَلَنْ يَزَالَ فِي الْأَبَدِ، وَلَمْ يَزْدَدْ شَيْئًا مِنْ الْكَمَالِ لَمْ يَكُنْ لَهُ فِي الْأَزَلِ بِحُدُوثِ الْعَرْشِ وَغَيْرِهِ، وَعَنْ أَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَبِهِ أَخَذَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ لِمَا رُوِيَ أَنَّهُ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - كَانَ مِنْ دُعَائِهِ «اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك، وَمُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِك وَبِاسْمِك الْأَعْظَمِ وَجَدِّك الْأَعْلَى، وَكَلِمَاتِك التَّامَّةِ» وَالْأَحْوَطُ الِامْتِنَاعُ لِكَوْنِهِ خَبَرَ وَاحِدٍ فِيمَا يُخَالِفُ الْقَطْعِيَّ إذْ الْمُتَشَابِهُ يَثْبُتُ بِالْقَطْعِيِّ، وَلَوْ جُعِلَ الْعِزُّ صِفَةً لِلْعَرْشِ كَانَ جَائِزًا؛ لِأَنَّ الْعَرْشَ مَوْصُوفٌ فِي الْقُرْآنِ بِالْمَجْدِ وَالْكَرَمِ فَكَذَا بِالْعِزِّ، وَلَا يَشُكُّ أَحَدٌ أَنَّهُ مَوْضِعُ الْهَيْبَةِ، وَإِظْهَارُ كَمَالِ الْقُدْرَةِ، وَإِنْ كَانَ اللَّهُ تَعَالَى مُسْتَغْنِيًا عَنْهُ.
قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ -: (وَبِحَقِّ فُلَانٍ) أَيْ يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ، وَكَذَا بِحَقِّ أَنْبِيَائِك، وَأَوْلِيَائِك أَوْ بِحَقِّ رُسُلِك أَوْ بِحَقِّ الْبَيْتِ أَوْ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ؛ لِأَنَّهُ لَا حَقَّ لِلْخَلْقِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى، وَإِنَّمَا يَخُصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ غَيْرِ وُجُوبٍ عَلَيْهِ، وَلَوْ قَالَ رَجُلٌ لِغَيْرِهِ بِحَقِّ اللَّهِ أَوْ بِاَللَّهِ أَنْ تَفْعَلَ كَذَا لَا يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَ بِذَلِكَ شَرْعًا، وَإِنْ كَانَ الْأَوْلَى أَنْ يَأْتِيَ بِهِ.

امام محمد رحمہ اللہ فرمایا: دعا میں کہنا (اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِكَ،) یعنی مکروہ ہے کہ کوئی اپنی دعا میں یوں کہے (اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُكَ بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِكَ،) اس کی دو عبارتیں ہیں "بِمَعْقِدِ" اور "بِمَقْعَدِ" پہلی عقد سے موخوذ ہے اور دوسری قعود تعالیٰ سے، اللہ تعالیٰ اس سے بالکل منزہ ہے، دوسری کے مکروہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لئے قعود محال ہے۔ اور اسی طرح پہلی بھی مکروہ ہے کیونکہ یہ موہم ہے کہ عزت الہٰی کا تعلق عرش سے ہے حالانکہ عرش حادث ہے، وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ يَكُونُ حَادِثًا ضَرُورَةً وَاَللَّهُ مُتَعَالٍ عَنْ تَعَلُّقِ عِزِّهِ بِالْحَادِثِ بَلْ عِزُّهُ قَدِيمٌ؛ لِأَنَّهُ صِفَتُهُ وَجَمِيعُ صِفَاتِهِ قَدِيمَةٌ قَائِمَةٌ بِذَاتِهِ لَمْ يَزَلْ مَوْصُوفًا بِهَا فِي الْأَزَلِ، وَلَنْ يَزَالَ فِي الْأَبَدِ، وَلَمْ يَزْدَدْ شَيْئًا مِنْ الْكَمَالِ لَمْ يَكُنْ لَهُ فِي الْأَزَلِ بِحُدُوثِ الْعَرْشِ وَغَيْرِهِ،
ابو یوسف رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ پہلی صورت میں دعا میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اسی کو فقیہ ابو للیث نے لیا ہے اس لئے کہ ان کے نزدیک یہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام سے مروی ہے، اور وہ دعا یہ ہے: اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك وَبِمُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتَابِك وَبِاسْمِك الْأَعْظَمِ وَجَدِّك الْأَعْلَى وَكَلِمَاتِك التَّامَّةِ (الہٰی! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بطفیل تیرے عرش کی جگہوں کے، جن میں تیری عزت وابستہ ہے، اور بطفیل منتہائے رحمت کے تیری کتاب سے، اور تیرے اسم اعظم اور کلمات تامہ کے طفیل سے)، اور زیادہ احتیاط اس دعا کی امتناع (رکنے) میں ہے، اس واسطے کہ خبر واحد ہے اس امر میں جو دلیل قطعی کے مخالف ہے، اس واسطے کہ متشابہ تو قطعی سے ثابت ہوتا ہے۔ اگر لفظ عز کو عرش کی صفت قرار دی جائے تو یہ دعا جائز ہوگی، کیونکہ توصیف عرش کی لفظ کرم اور مجد کے قرآن میں ثابت ہے، اسی طرح عزت ہے، وَلَا يَشُكُّ أَحَدٌ أَنَّهُ مَوْضِعُ الْهَيْبَةِ، وَإِظْهَارُ كَمَالِ الْقُدْرَةِ، وَإِنْ كَانَ اللَّهُ تَعَالَى مُسْتَغْنِيًا عَنْهُ.
امام محمد رحمہ اللہ فرمایا (وَبِحَقِّ فُلَانٍ ،یعنی بحق فلاں یعنی الہٰی فلاں بزرگ حق سے میری دعا قبول فرما) یعنی یہ مکروہ ہے اگر کوئی شخص یوں کہے بحق فلاں یعنی الہٰی فلاں بزرگ حق سے میری دعا قبول فرما، اور اسی طرح یہ مکروہ ہے کہ اگر کوئی شخص یوں کہے : بحق تیرے انبیاء کے اور اولیاء کے سوال کرتا ہوں، یا بحق تیرے رسولوں کے سوال کرتا ہوں، یا بحق بیت الحرام کے سوال کرتا ہوں،اور معشر الحرام کے سوال کرتا ہوں، اس واسطے کہ خلق کا کچھ حق نہیں خالق تبارک و تعالیٰ پر۔مگر اللہ تعالی نے حق کو اپنی رحمت سے مخصوص کیا ہے جس کے لئے اس نے چاہا، ، جو اللہ تعالی پر واجب نہیں،۔( یعنی کسی کاحق خالق تعالیٰ پر وجوباً ثابت نہیں، لیکن تفضیلاً و کرماً ثابت ہے)۔ اور اگر ایک نے دوسرے سے کہا کہ بحق خدا یا بخدا ایسا کرو تو اُس پر یہ کرنا شرعاً لازم نہیں اگرچہ ویسا کرنا بہتر ہے۔

مجلد 06 صفحه 31
الكتاب: تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ
المؤلف: عثمان بن علي بن محجن البارعي، فخر الدين الزيلعي الحنفي (المتوفى: 743 هـ)
الحاشية: شهاب الدين أحمد بن محمد بن أحمد بن يونس بن إسماعيل بن يونس الشِّلْبِيُّ (المتوفى: 1021 هـ)
الناشر: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة