JustPaste.it

وَيُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ فِي دُعَائِهِ: أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك وَيُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِيَائِك وَرُسُلِك.
امام محمد رحمہ اللہ نے جامع صغیر میں فرمایا اور مکروہ ہے کہ آدمی اپنی دعاؤں میں یوں کہے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے عرش سے عزت کی گرہ بندی کا واسطہ دے کر، اور مکروہ ہے اپنی دعا میں کہے "بِحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِيَائِك وَرُسُلِك" «« ترجمہ: محمد یوسف احمد تاؤلی، مدرس دار العلوم دیوبند »»

فرماتے ہیں کہ انسان کا اس طرح دعا کرنا مکروہ ہے کہ تجھ سے عزت عرش کی گرہ بندی کا واسطہ دے کر سوال کر رہا ہوں، اپنی دعا میں بِحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِيَائِك وَرُسُلِك کہنا مکروہ ہے۔ «« ترجمہ: عبد الحلیم قاسمی بستوی، مفتی دار العلوم دیوبند »»

امام محمد رحمہ اللہ نے فرمایاہے کہ یہ بات مکروہ ہے، کہ کوئی شخص اپنی دعا ان الفاظ سے کرے اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك، اور یہ بات مکروہ ہے کہ آدمی اپنی دعا میں اس طرح کہے کہ بحق فلاں یعنی الہٰی فلاں بزرگ حق سے میری دعا قبول فرما، یا یوں کہے کہ الہٰی بحق انبیاء وبحق رسول میری یہ دعا قبول فرما۔ «« ترجمہ: سید امیر علی »»

مجلد 01 صفحه 252
الكتاب: بداية المبتدي في فقه الإمام أبي حنيفة
المؤلف: علي بن أبي بكر بن عبد الجليل الفرغاني المرغيناني، أبو الحسن برهان الدين (المتوفى: 593هـ)
الناشر: طبع علی نفقة حامد إبراهيم كرسون