بدعتی بریلویوں کا گستاخانہ رویہ
دوسرا عقیدہ:-
اس فرقہ کا دوسرا عقیدہ جو انکی باتوں سے پتہ چلتا ہے وہ یہ ہے کہ انکے نزدیک اعلحضرت فاضل بریلوی کا مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھکر ہے کیونکہ جب اس فرقے کے سامنے یہ بات رکھی جاتی ہے کہ آيۃ مبارکہ ''ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وماتاخر'' کا ترجمہ کرنا کہ ''تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں اور پچھلوں کے'' (ترجمہ احمد رضا خان بریلوی) یہ حدیث کے خلاف ہے۔ کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ اس آیۃ مبارکہ کے متعلق صحابہ نے حضور سے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! اللہ تعالی نے یہ تو بیان کردیا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔ لیکن ہمارے ساتھ کیا ہوگا؟ اس پر اگلی آيۃ مبارکہ ''ليدخل المؤمنين والمؤمنات'' نازل ہوئی (بخاری، مسلمم ترمذی، نسائی، مسند احمد، تفسیر کبیر، روح البیان، تفسیر مظہری، تفسیر ساوی، تفسیر درمنثور) اس صحیح حدیث میں صحابہ کرام کا س آیۃ کے متعلق یہ فرمانا کہ ''یہ تو اللہ نے بیان کردیا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوگا'' اور پھر اپنے متعلق سوال کرنا کہ '' ہمارے ساتھ کیا ہو گا''۔ یہ نص صریح ہے اس بات پر کہ اس آیت میں حضور ہی کی مغفت مراد ہے۔ اگلوں اور پچھلوں کی مغفرت مراد لینا یہ اس حدیث کے صریح خلاف ہے۔ (اس کے علاوہ اور بھی کئی احادیث کے یہ ترجمہ خلاف ہے جسکی تفصیل آگے آرہی ہے) چنانچہ جب یہ احادیث مبارکہ انکو سنائی جاتی ہیں تو اسکے سنّے کے باوجود اس فرقے کے لوگوں کا اصرار یہی ہوتا ہے کہ کچھ بھی ہو یہ ترجمہ بالکل صحیح ہے۔ تو گویا اس کا مطلب یہ ہوا کہ انکی نظر میں حضور کی حدیث غلط ہوئی چونکہ ترجمہ اور حدیث آپس میں سیک دوسرے کے منافی ہیں۔ اس لیے اندونوں میں سے کوئی ایک صحیح ہوگا اگر وہ ترجمہ کو صحیح کہتے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ وہ حدیث کو غلط قرار دے رہے ہیں تو گویا اس فرقے کی نظر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث کی اعلحضرت کے قول کے مقابلے میں کوئی حثیت نہیں یعنی معاذ اللہ ثم معاذ اللہ انکی نظر میں اعلحضرت کا مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں بڑھکر ہوا۔ اور ستم بالائے ستم یہ کہ اس توہین رسالت کو محبت رسول اور عشق رسول کا نام دیا جاتا ہے۔ اور جو حدیث کو ٹھکرا کر اس تو ھین رسالت کے کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا الٹا اسکو گستاخ رسول کہا جاتا ہے۔ حالانکہ ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے لا يومن احدكم حتی اكون احب اليه من والده وولده والناس اجمعين۔ کہ اسوقت تک کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسکو اسکے باہ اسکی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ کیا تمام لوگوں سے زیادہ حضور سے محبت اسی کو کہتے ہیں کہ اعلحضرت کی محبت میں حدیث رسول کو بھی ٹھکرا دیا جائے؟ کیا اسی کا نام عشق مصطفے ہے یا اس عشق مصطفے کی آڑ میں کسی نئے فرقے کی بنیاد ڈالی جارہی ہے؟
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 06 - 07 مغفرت ذنب – صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر – رکن الاسلام پبلیکیشنز، حیدرآباد