بدعتی بریلوی فرقہ
ھند وپاک میں جہاں قادیانیت، خارجیت، پرویزیت جیسے نئے نئے فرقے پیدا ہوئے۔ وہاں ایک اور خطرناک نئے فرقے کی بنیاد ڈالی جارہی ہے۔ اور جس طرح بعض فرقوں نے اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی عظمت کی آڑ میں اسکے پیارے نبیوں کی گستاخیاں کیں اسی سے ملتا جلتا طریقہ اس نئے فرقے میں بھی اختیار کیا جارہا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور شان کی آڑ میں بڑے بڑے نبیوں ولیوں اور صحابہ کو گستاخ بے ادب اور کافر بنایا جارہا ہے۔ مثلاً اس فرقے کا عقیدہ اور نظریہ یہ ہے کہ آیۃ مبارکہ ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وماتاخر میں جو ذنب کی نسبت اللہ تعالیٰ نے حضور کی طرف دی ہے۔ اسکا ترجمہ اور تشریح کرتے وقت خواہ ذنب کے کوئی سے بھی معنی لیے جائیں اسکی کوئی سی بھی تاویل کی جائے بہر حال لفظ ذنب یا اسکا ترجمہ گناہ، یا خطاء وغیرہ سے کرکے اسکی نسبت حضور کی طرف قائم رکھنا یہ غلط ہے بلکہ سنگین بے ادبی گستاخی جہالت اور گمراہی ہے ایسا کرنے والا نبی کا گستاخ اور کافر ہے، توہین رسالت کی جو سزا ہے وہ اسپر نافذ کی جائے گی، جہنم اسکا مقدر ہے، آخرت اسکی برباد ہوگئی، عبد اللہ بن ابی کیساتھ اسکا حشر ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
حالانکہ ذنب کی تاویل کرتے ہوئے اسکی نسبت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف احادیث صحیحہ کی رو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے الوالعزم نبی معصوم نے بھی دی ہے۔ ۔۔۔۔ خود حضور نے اپنی طرف نسبت دی ہے ۔۔۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے دی ہے ۔۔۔۔ بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ نے دی ہے ۔۔۔۔ امام غزالی نے دی ہے ۔۔۔ امام رازی نے دی ہے ۔۔۔۔ امام عسقلانی نے دی ہے۔۔۔۔ امام قسطلانی نے دی ہے ۔۔۔۔ علامہ سیوطی نے دی ہے ۔۔۔۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے دی ہے ۔۔۔۔ اسکے علاوہ سینکڑوں مفسرین و محڈثین نے حضور کی طرف یہ نسبت دی ہے ۔
تو گویا اس فرقے کے اس نظریہ کی رو سے معاذ اللہ یہ تمام انبیاء صحابہ اولیاء مفسرین محدثین سب کافر ہوگئے، انکا جہنم مقدر ہو گیا، انکی خرت برباد ہوگئی، انکا عبد اللہ بن ابی جیا حشر ہوگا۔ معاذ اللہ ثم معاذ اللہ۔
اور تعجب تو اس بات پر ہے کہ یہ فتوی جاری کرنے والوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ صرف انبیاء و اولیاء اور مفسریں ومحدثین ہی نہیں بلکہ جس شخصیت کو وہ سب سے زیادہ قابل احترام سمجھتے ہیں اور جس کی محبت میں وہ یہ سب فتوے نافذ کر رہے ہیں یعنی اعلحضرت فاضل بریلویؒ اور انکے والد گرامی وہ خود اس فتوے کی زد میں آکر کافر قرار پارہے ہیں۔ کیونکہ اعلحضرت فاضل بریلویؒ کے کلام میں بھی دوسرے مقامات پر ذنب کا تعلق حضور سے ثابت ہو رہا ہے (جیسا کہ تفصیل آگے آرہی ہے) ۔۔۔۔ یہی نہیں بلکہ اعلحضرت کے والد گرامی حضرت مولانا نقی علی خاں صاحبؒ کے کلام میں تو ذنب کے معنی گناہ سے کرکے اسکی نسبت حضور کی طرف ثابت ہو رہی ہے۔ ۔۔۔ جبکہ علامہ فضل حق خیرآبادی، شیخ عبد الحق محدث دہلوی شاہ ولی اللہ ، شاہ عبد القادر، شاہ رفیع الدین ، مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی، مفتی اعظم ھند مفتی محمد مظہر اللہ شاہ صاحب۔ غزالی زماں علامہ سید ابو سعید شاہ کاظمیؒ علامہ محمد عمر اچھروی، علامہ محمد شفیع اکاڑوی، رحمھم اللہ تعالی علیہھم اجمعین، علامہ غلام رسول رضوی، علامہ اشرف سیالوی دامت برکاتھم کے تراجم اور کلام میں بھی ذنب یا اسکے معنی لفظ گناہ یا خطاء سے کرکے تاویل کرتے ہوئے اسکی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہے۔ تو کیا معاذ اللہ اعلحضرت فاضل بریلوی انکے والد گرامی مولانا نقی علی خاں صاحب انکے خاص خلیفہ علامہ فضل حق خیرآبادی، شیخ عبد الحق محدث دھلوی، شاہ ولی اللہ، مفتی محمف مظہر اللہ شاہ صاحب، مخدوم جہانگیر سمنانی، حضرت غزالی زماں اور دیگر مندرجہ بالا اکابر علماء وفقہاء یہ سب کے سب کافر ہوگئے؟ کیا انکی آخرت بھی برباد ہوگئی کیا انکا بھی جہنم مقدر ہوگیا؟ معاذ اللہ۔ اس فرقے کے اس نظریہ پر اور فتوی پر اتنی حیرت نہیں جتنی اس بات پر ہے کہ اس ملحدانہ فتوی کی تائید وتعریف اور تصدیق بعض اہلسنت والجماعت کے سادہ لوح علماء سے بھی ہوگئی ہے اور وہ بھی عشق رسول کے نعرہ میں آکر اس مکروہ اور خطرناک فرقے کے دام فریب میں آگئے ہیں۔ اور اس قسم کی کافرانہ اور ملحدانہ باتوں کی تعریف وتصدیق کر بیٹھے ہیں۔ اور انہوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ عشق مصطفے کی آڑ میں نبیوں اور ولیوں صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار اور تمام مفسرین و محدثین حتی کے اعلحضرت اور انکے والد گرامی کو کافر بنا کر کس طرح لوگوں کے ایمان برباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور ایک نئے خطرناک فرقے کو جنم دے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا کیسا خطرناک منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 03 – 05 مغفرت ذنب – صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر – رکن الاسلام پبلیکیشنز، حیدرآباد