JustPaste.it

نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم 

 

ایف اے ٹی ایف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی بنیاد

G-7

 ممالک نے فرانس میں رکھی تھی، جس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنےتھے، اس بل کا پاکستان سے تعلق صرف اس بات پر رہا ہے کہ پاکستان میں ان کے بقول دھشت گردی کیلئے فنڈنگ کی روک تھام کی جائے.

اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگ سکتی ہیں، حال ہی میں پاکستان نے عالم کفر کے اس دجالی منصوبے کیلئے سر توڑ کوشش کی اور یہاں تک کہ موجودہ رائج حکمرانوں نے تو عالم کفر کی خوشنودی کیلئے اپنے دینی شناخت اور مذھبی مقدسات تک کا سودا کیا، مگر پھر بھی پاکستان کے ساتھ "نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم" والا معاملہ ہوگیا اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا،اس فیصلے سے عالم کفر نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈو مور کا  مطالبہ کیا ہے.

 

قرآن کریم میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ " یھود و نصری تب تک آپ سے راضی نہ ہونگے جب تک ان کے دین کے تابع نہ ہو جاؤ "

 

اور یہی صورتحال پاکستان کو درپیش ہے. ایک طرف ریاست پاکستان، مدینہ ثانی کا دعوی کر رہی ہے جو بظاھر ایک اسلامی فکر ہے، مگر گراؤنڈ پر اس بابت کچھ بھی نظر نہیں آتا، جبکہ دوسری طرف یہ ڈالر کے پجاری حکمران عالم کفر کو خوش کرنے کیلئے، اس ملک کی دینی شناخت کا سودا کر رہے ہیں،جو اس ملک کے مسلمانوں کا نظریاتی قتل ہے.

 

میرے خیال میں اس ملک میں درہم و دینار کیلئے اپنا ایمان بیچنا سر سیدی فکر ہے.

سن ۱۸۵۷ء میں جب جھاد حریت کا معرکہ گرم ہوا، تو سر سید احمد خان نے اپنے فرنگی محسنوں کیلئے فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کیا اور جھاد کو بغاوت کا نام دیکر مجاھدین اسلام کے خلاف باطل نظریات کی جنگ شروع کی،

اس خدمت کے عوض حکومت برطانیہ نے سر سید احمد خان کیلئے(کے بی. ایس،آئی، آر) اور ہندوستان میں امن کے جج کا خطاب دینے کے علاوہ دو پشتوں تک دو سو ماہانہ شاہی وظیفہ مقرر کیا.

 

پاکستانی حکمران اسی فکر کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں پرویز مشرف نے اپنی کتاب" سب سے پہلے پاکستان" کے صفحہ نمبر ۲۹۷ پر لکھا ....

سی آئی اے سے صرف اتنا پوچھنا چاہئے کہ وہ ہمیں کتنی انعامی رقم ادا کر چکے ہیں ،انہیں خود ہی بھتر اندازہ ہو جائیگا کہ ہم نے ان کیلئے کتنا کام کیا ہے.

 

اسی مشرف نے اپنی ایک اور کتاب آن دی لائن آف فائر میں لکھا کہ ہم نے چھ سو عرب مجاھدین کو ڈالروں کے عوض بیچ کر ملکی معیشت اسٹیبل کیا.

 

یا تنگ نہ کر مجھ کو ناصح ناداں اتنا

یا چل کر دکھا دو، دہن ایسا کمر ایسی

 

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پاکستان میں ہی یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے. کچھ دن پہلے اسلامی نظریات کونسل کے سابق چیئر مین مولانا شیرانی کے بیان سننے کا اتفاق ہوا.انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کیلئے پاکستان کی مثال مزدوروں کی بین الاقوامی چوک جیسی ہے پاکستان میں فتوی کیلئے کرائے پر مفتی صاحبان ملتے ہیں.

یہاں لیڈرز کرایہ پر قوم کو دھوکہ دینے کیلئے دستیاب ہیں.

جرنیلز کرائے پر فوج کو استعمال کرنے کیلئے ملتے ہیں،

 میڈیا کرائے پر پروپیگنڈے کیلئے ملتا ہے اور کرائے کے قاتل بھی ملتے ہیں،

 لھذا دنیا پاکستان کو کرائے کے قاتلو اور چوروں کے گاؤں کی نظر سے دیکھتی ہے.

 

یہ اس ملک پاکستان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ اقوام عالم میں پاکستانی قوم کی عزت و آبرو کی دھجیاں اڑ گئی اور شاید یہ اس قوم کے اعمال کا نتیجہ بھی ہے.

 

قارئین گرامی! پاکستان دنیا کیلئے ایک بزنس کی حیثیت رکھتا ہے،

ڈالر لو کام کرو کی پالیسی نے حکمرانوں کو اندھا کیا ہے.

سوچنے کی بات ہے کہ اس قوم کے بارے میں تاریخ کیا لکھے گی یہی کہ پاکستانی حکمرانوں نے مسلمانوں کی دینی تقدس کو پامال کیا تھا، مساجد و مدارس کے عزت و عصمت پر سودے کیے تھے،مسلمانوں کو بیچ کر ملکی معیشت کو سٹیبل کرنے کا دعوی کیا تھا.ڈالروں کے عوض اپنی بیٹیاں بیچی تھیں ........وغیرہ وغیرہ

 

خدارا اٹھیں! ان حکمرانوں کا گلہ دبا دیجئے، ورنہ یہ ایک ایسی تاریخ بن رہی ہے کہ اس ملک پر آئندہ نسلیں لعنتیں بھیجیں گیں اور َلوگ پاکستانی نسل کو طعنہ دینگے کہ یہ اس قوم کی اولاد ہیں جس نے کفار سے وفاداری میں اسلام مقدسات کو بیچ ڈالا تھا.

جس نے اسلام کے محافظین کے خلاف مظالم کی نئی داستانیں رقم کیں۔

 جس کے ہاتھ اپنے ہی قوم کے خون سے رنگین تھے اور فتح کا جشن منا رہے تھے.

 

خانہ کعبہ کو گرانے کیلئے ابرہا کے لشکر کو مکہ کے جس رہائشی نے راستہ دیکھایا تھا، اس کے مرنے کے بعد لوگ اس کی قبر کو پتھروں سے مارتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ یہ اس غدار کی قبر ہے، جس نے ابرہا کے لشکر کو خانہ کعبہ کا راستہ دیکھایا تھا۔

 اسی طرح اقوام عالم میں پاکستان کی حیثیت بھی گر چکی ہے اور اگر یہ سلسلہ جارہی رہا تو تاریخ کے اوراق پر پاکستان کے نام پر ایک کالا دھبہ موجود ہوگا.

لوگ اس ملک کا نام لینے گوارا  نہیں کریں گے، جس ملک کی عوام، غلام ابن غلام ابن غلام بنتی رہی ہو ........ ا

 

ہم پوچھتے ہیں

شیخ کلیسا نواز سے

مشرق میں جنگ شر ہے تو

مغرب میں بھی ہے شر

حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات

اسلام سے محاسبہ، یورپ سے درگزر

 

کالم نگاہ بلند

از مجاھد فیصل شھزاد