JustPaste.it

کیوں نہ ماریں علماء کو

آئے دن خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں مولوی کو شہید کیا فلاں مسجد کے امام کو اٹھا کر لے گئے فلاں مولوی کو مارنے کی دھمکی دی گئی وغیرہ ...

یہ کوئی نئی اور انہونی بات نہیں ہے بھائی پریشان کیوں ہوتے ہو؟ 

 

کیوں نہ ماریں علماء کو جو مسلمانوں کی مسرفانہ زندگی پر روک ٹوک کر رہے ہیں، تو کہیں سامان عیش و غفلت پر ان کی طرف سے قدغن ہے، کیوں نہ مارے ان کو جو چوروں اور شرابیوں کو گرفتار کرنے کا کہہ رہے ہیں تو کہیں باجوں اور موسیقی کے آلات کو توڑ رہے ہیں، کہیں مردوں کے لیے ریشم کے لباس اور سونے چاندی کے برتنوں کے استعمال پر چیں بجبیں ہیں، تو کہیں بے حجابی اور مردوں و عورتوں کے آزادانہ اختلاط پر معترض ہیں، کیونکر چھوڑا جائے یہی علماء جوحماموں کی بےقاعدگیوں اور بد اخلاقیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں،  تو کہیں اپنے زمانے کے خلاف اخلاق اور خلاف شرع باتوں اور عادتوں کے خلاف وعظ کہہ رہے ہیں،

 کیوں نہ مارے ان واعظین کو کہ غیر مسلموں کہ عادات و خصوصیات اختیار کرنے پر ان کی طرف سے مخالفت ہے،  تو کبھی مسجدوں کے صحن اور مدرسوں کے ایوانوں میں حدیث کا درس دے رہے ہیں اور”قال اللہ اور قال الرسول“کی صدا بلند کر رہے ہیں،

  کبھی خانقاہوں میں اپنے گھروں اور مسجدوں میں بیٹھے ہوئے دلوں کا زنگ دور کر رہے ہیں،

اللہ کی محبت و طاعت کا شوق پیدا کر رہے ہیں۔

 امراض قلب،حسد، تکبر ،حرصِ دنیا اور دوسری نفسانی اور روحانی امراض کا علاج کر رہے ہیں،  تو کبھی منبر پر کھڑے ہوکر جہاد کا شوق دلا رہے ہیں اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت یا اسلامی فتوحات کے لئے آمادہ کر رہے ہیں۔

 

لیکن یاد رہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ یہی پیغمبروں کے جانشین صرف وعظ و نصیحت کرکے اپنا ذمہ فارغ  سمجھتے ہیں اس تمام ترتبلیغات کے بدلے ان کو حکومت وقت سے، اذیتیں بھی برداشت کرنی پڑی ہیں.

علماء کے اسی گروہ کو مسلمان بادشاہوں اور ان کے کارکنان حکومت کے ہاتھوں دار ورسن اور تازیانے کے انعامات ملے۔

اسی گروہ کے کتنے افراد کو، ایک مسلمان حاکم (حجاج) کے ہاتھوں شہادت کا سرخ خلعت ملا۔ پھر اسی گروہ کے ایک مقتدر فرد حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امیر المؤمنین منصور عباسی کے ہاتھوں زہر کا جام نوش کرنا پڑا۔

پھر اسی گروہ کے دوسرے امام حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو مسلمان بادشاہ (مامون) کے زمانہ میں اسیرِ زندان ہونا پڑا۔ اور اس کے جانشین (معتصم) کے ہاتھوں تازیانے کھانے پڑے۔

آخر زمانہ میں بھی کیسے کیسے عادل و دادگر مسلمان فرمانرواؤں کے ہاتھوں کیسے کیسے جلیل القدر علماء پر بیداد ہوئی۔ جہانگیر کی زنجیر عدل مشہور ہے، مگر حضرت شیخ احمد سر ہندی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے پاؤں میں یھی زنجیر پڑی، اور ان کو اپنے اظہار حق کے صلے میں گوالیار کے قلعہ میں محبوس ہونا پڑا۔

موجودہ دور میں بھی برائے نام اسلامی سربراہان کے ہاتھوں ہزاروں علماء و شیوخ شہید ، لاپتہ اور پابند سلاسل کئے گئے،

حضرت مولانا مفتی شامزئی رحمہ اللہ سے لے کر آج کے مولانا ڈاکٹر عادل خان رحمہ اللہ تک سینکڑوں علماء کو تشدد کا نشانہ  بنائے اور بے دردی سے شہید کیے گئے،

 لیکن الحمدللہ انہی جانشینوں نے، اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی تاریخ کو زندہ کیا اور اسی دین کی سربلندی کی خاطر قیدوبند ،علاقہ بدر،  کھل عام سڑکوں پر گھسیٹنے اور برملا شہید ہونے، جیسی اذیتیں برداشت  کیں اور تاحال کر رہے ہیں اللہ ان کو استقامت عطافرمائے اور ہم پر ان کی سرپرستی قائم رکھے ۔ آمین

 

یہ سب باتیں پرانی ہوچکی ہیں، بس طوطے کی مانند سورۂ یس دہرائے جاتے ہیں، مگر حلق سے نیچے نہیں اترتی، کہ جس سے بندہ سوچنے پر مجبور ہوجائے اور اس کا سدباب ہوسکے ...

یہ بات بھی قابل ذکر ہےکہ ایسا نہیں ہوتا کہ ہم چند لوگ یا بہت سے لوگ، ان سفاک قاتلوں کے خلاف اٹھ جائیں اور یہ سلسلہ ختم ہوجائے ، یہ سب پیغمبروں صحابۂ کرام اور سلف صالحین کے ساتھ ہوا ہے اور ان کے ورثاء(علماء) کے ساتھ ہورہا ہے اور ہوتا رہے گا ...

مگر ایسے ناروا و ظلم پر خاموشی کرنے والوں کا انجام، دنیا میں بھی دیکھا جاچکا ہے اور آخرت میں بھی ان کا حشر ظلم کرنے والوں جیسا ہی ہوگا، کیونکہ ظلم کرنے والے اور ظلم پر خاموش رہنے والے دونوں مجرمین میں شمار کیے جاتے ہیں ...

قابل غور بات یہ ہے کہ عالمی یہودی تنظیمیں ہو یا سپرپاور تصور ہونے والے طاقتور ممالک ہو، سب ملکی ترقی یا پھر اسلام کی مغلوبیت کی خاطر بڑی بڑی تنخواہوں پر تھنک ٹینکس رکھتے ہیں ،جن کو ہر قسم کے مطالعے کے ساتھ ساتھ ان کے آنے والے مسیحا(دجال) کی رہنمائی بھی حاصل ہے ..

ان کے تبلیغات کو سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر یکساں پذیرائی مل رہی ہے کبھی کسی شکل میں تو کبھی کسی شکل میں ...

علماء کا کردار، اسلامی معاشرے میں کیا ہے، یہ ہم مسلمانوں سے زیادہ ان تھنک ٹینکس کو معلوم ہے اور یوں وہ ان حق پرست علماء کو ختم کرنے کے درپے ہیں ...

 اور اسی کام کیلئے ان کو اجرتی قاتلوں کی ضرورت ہوتی ہے جو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی کی شکل میں بآسانی ان کو میسر ہے۔

 

یہ خفیہ ایجنسیاں ہی ہیں جو چند ڈالروں کے عوض ان علماء کو شہید کرتی ہیں، جن سے امت مسلمہ کی تبدیلی کی امیدیں وابستہ ہیں، ورنہ تو مفتی کفایت اللہ کی آج ہی کی ٹویٹ کے مطابق پاکستانی فوج یا خفیہ ایجنسی ایک نمبر پر ہے، یہ بات انہوں نے ہیلری کلنٹن سے نقل کی ہے اور فخر کے ساتھ ٹویٹ کی کہ ہیلری نے ہماری فوج کے نمبرون پوزیشن کو برقرار رکھا اور ہم نے بھی اپنی عادت سے مجبور ہوکر نیچے لکھ دیا کہ تیرے آقا نے تجھے نمبرون کہا،تو کتنا خوش ہے،

 ذرا ان کے بارے میں بھی سوچیں،جن کیلئے بادشاہوں کا بادشاہ کہتا ہے کہ مجھے محبت ہے، ان لوگوں سے جو میری راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف بستہ ہوکر لڑ رہے ہیں ....

 اللہ سے دعا ہے کہ ہم ان لوگوں میں شمار ہوں اور ہمارے اوپر حق پرست علماء کا سایہ ضرور ہو ..

 

پاکستان میں بسنے والے علماء کرام سے التجا ہے کہ جس مقصد کیلئے علم حاصل کیا ہے اور جس مقصد کی خاطر تم قابل قدر ہو، جس صفت پر آپ کو ورثۃ الانبیاء کہا گیا ہے، اللہ کی قسم وہ قدر آپ کھو رہے ہیں ...

 یا تو آپ اپنی منہج سے کوسوں دور ہوگئے ہو یا پھر ہوتے جارہے ہیں اور یا پھر ایسے ہی ٹارگٹ کیے جائیں گے .. اب بھی وقت ہے کہ اس ظالمانہ کفری جمہوری نظام سے عملاً بائیکاٹ کرکے شریعت الٰہی کیلئے اپنا کردار ادا کریں ...

اے اللہ! تمام حق پرست علماء کی حفاظت فرما ... آمین یارب العٰلمین

 

کالم حرف حقیقت

از مکرم خراسانی