ایف اے ٹی ایف بل پاس۔۔۔۔۔
اپوزیشن تیرا شکریہ!
(قسط اول)
آج کا دن بہت اچھا ہے،
پاکستان کے لیے حکومت و اپوزیشن ایک ہوگئے،
ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر حمایت کے لیے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں وزیر قانون نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور ہونے کے بعد یہ انوکھے جملے کسے ....
کثرت رائے سے منظور ہوئی اس لیے بےاختیار منہ سے یہ بات تو نکل ہی گئی کہ ضرور ہی اسلام اور جہاد مخالف بل ہوگی جس کیلئے سب ایک ہوگئے ہیں ...
اس بل کے تحت کالعدم تنظیموں، ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی،جبکہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔ ترمیمی بل کے تحت پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے اور منسوخ لائسنس کا حامل اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا جبکہ منسوخ شدہ لائسنس کا حامل اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا اور ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا اور قانونی شخص کی صورت میں 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی اور ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔
اس ترمیم کے بعد ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ایسے افراد کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس کے منجمد اور ضبط کر لی جائیں گیں۔
اس بل کو پیش کرنے کی ضرورت کیوں پڑی یہ تو کئی وزراء اور جرنیلوں کے اعترافی بیانات کی تائیدی کڑی ہے کہ پاکستان کے عسکری اور سول قیادت غیروں کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہے صدر بنائے اور جس کو چاہے چیف ایگزیکٹیو یا آرمی چیف ...
بل کی منظوری سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک ایسی تلوار ہے، جو پاکستان پر بہت عرصے سے لٹک رہی ہے، اس میں ماضی کی حکومتوں کی بھی غلطی رہی اور ہمارا کاروباری طریقہ کار بھی اس کی وجہ ہے جس میں دنیا کے حساب سے کئی خامیاں ہیں، اس وقت اس پر زیادہ دباؤ آیا ہے، تاکہ انہیں درست کیا جائے اور پاکستان آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہمیں دو طرف سے گھیرا ہوا ہے اور مشکل یہ ہے کہ جب انہوں نے ہمیں گھیرا ہے، تو ہم نے بھی کافی چیزوں پر ان سے حامی بھری ہے، کچھ تو ایسی چیزیں ہیں جو ہمیں کرنی ہی چاہیے تھیں اور اچھا ہے کہ اس صورت میں ہم کر رہے ہیں۔ ہماری بے اختیار منہ سے نکلی بات کی تصدیق کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم تمام پاکستانی اس بات پر متفق ہیں کہ جو بھی شخص پاکستان یا اسلام کے نام پر دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کرتا ہے، ہم مل کر اس سے لڑیں گے، ہم ان کی فنڈنگ روکنے کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو وہ کریں گے۔
اب ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور اس کے اہم نکات کیا ہیں ملاحظہ ہو ...
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ 30 سال قبل جی سیون (G-7) ملکوں نے 1989ء میں فرانس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا تھا۔ بعد ازاں جی سیون اتحاد کے ممبران کی تعداد 16 ہوئی جو اب بڑھ کر 39 ہوگئی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اراکین کی تعداد 39 ہے جس میں 37 ممالک اور 2 علاقائی تعاون کی تنظمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف سے 8 علاقائی تنظیمیں بھی منسلک ہیں۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے وابستہ ایشیا پیسفک گروپ کا حصہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی براہِ راست اور بالواسطہ وسعت 180 ملکوں تک موجود ہے۔
ایف اے ٹی ایف ایک ٹاسک فورس ہے جو حکومتوں نے باہمی اشتراک سے تشکیل دی ہے۔ ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات تھا۔
امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد اکتوبر 2001ء میں ایف اے ٹی ایف کے مقاصد میں منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی فنانسنگ کو بھی شامل کرلیا گیا۔ اپریل 2012ء میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری اسی ٹاسک فورس کے سپرد کی گئی۔
پاکستان کے حوالے سے اپنے اعلامیے میں ایف اے ٹی ایف نے 10 ایسے نکات کی نشاندہی کی جس پر پاکستان کو کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق اپنے قوانین اور طریقہ کار عالمی معیار کے مطابق بناسکے۔
وہ دس نکات ملاحظہ کیجیئے
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے لاحق دہشت گردی کی فنانسنگ کے ممکنہ خطرات کا مناسب فہم رکھتا ہے اور پھر ان خطرات کے پیش نظر اس قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ ملک میں اینٹی منی لانڈرنگ/ ٹیرر فناسنگ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تدارکی اقدامات کیے جاتے ہیں اور ان پر پابندیاں نافذ کی جاتی ہیں، اور یہ بھی کہ مالیاتی ادارے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق معاملات میں ان اقدامات کی تعمیل کرتے ہیں۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اس کے بااختیار ادارے پیسوں کی غیر قانونی منتقلی یا ویلیو ٹرانسفر سروسز کی نشاندہی کرنے میں تعاون کر رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی میں مصروف ہیں۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اس کے ادارے کیش کوریئرز پر نگرانی رکھے ہوئے
ہیں اور نقد کی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام میں اپنا کردار ادا
کر رہے ہیں۔
ممکنہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے صوبائی اور وفاقی اداروں سمیت تمام اداروں کے باہمی تعاون کو بہتر بنایا جائے۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمیوں پر تحقیقات کر رہے ہیں اور تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی نامزد لوگوں، اداروں یا پھر ان کے نمائندے کے طور پر کام کرنے والے لوگوں یا اداروں کے خلاف ہورہی ہے۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمی کرنے والوں کےخلاف قانونی کارروائی کے نتیجے میں مؤثر، مناسب اور مزاحم پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور پاکستان وکیل استغاثہ اور عدلیہ کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد دہشگردوں اور ان کے سہولت کاروں پر (جامع قانونی اصولوں کے ذریعے) اہدافی مالی پابندیوں پر مؤثر انداز میں عمل درآمد ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ انہیں چندہ اکھٹا کرنے اور ان کی منتقلی کی روک تھام کی جا رہی ہے، ان کے اثاثوں کی نشاندہی اور انہیں منجمد کیا جا رہا ہے اور انہیں مالی امداد اور مالی سروسز تک رسائی سے باز رکھا جا رہا ہے۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کے معاملات کو انتظامی اور ضابطہ فوجداری کے تحت قانون کے مطابق نمٹایا جا رہا ہے اور قانون کے اس نفاذ میں صوبائی اور وفاقی ادارے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔
پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد افراد اور ان کے سہولت کار جن سہولیات اور سروسز کے مالک ہیں یا پھر کنٹرول کرتے ہیں ان کے وسائل ضبط کرلیے گئے ہیں اور وسائل کا استعمال ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
جاری ہے ...........
کالم حرف حقیقت
از مکرم خراسانی