نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہؓ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺکی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:
” اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے“۔
جب حضرت عمرؓ نے گستاخ رسول ﷺ کے نابینا قاتل کے بارے میں پیارسے کہا دیکھو اس نابینا نے کتنا بڑا کارنامہ انجام دیا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا، اسے اعمیٰ (نابینا) نہ کہو، بصیر و بینا کہو کہ اسکی بصیرت و غیرت ایمانی زندہ و تابندہ ہے اور جب ایک اور گستاخ ملعونہ اسماء بنت مروان کو اسکے ایک اپنے رشتہ دار غیرت مند صحابی نے قتل کیا تو آپﷺ نے فرمایا لوگو! اگر تم کسی ایسے شخص کی زیارت کرنا چاہتے ہو جو اللہ اور اسکے رسولﷺ کی نصرت و امداد کرنیوالا ہے تو میرے اس جانثارکو دیکھ لو۔ یہ غیرت مند صحابی عمیر بن عدیؓ جب اس ملعونہ کے قتل سے فارغ ہوئے تو انکے قبیلہ کے بعض سرکردہ افراد نے ان سے پوچھا تھا کہ تم نے یہ قتل کیا ہے؟ انہوں نے بلاتامل کہا، ہاں اور اگر تم سب گستاخی کا وہ جرم کرو جو اس نے کیا تھا تو تم سب کو بھی قتل کردوں گا۔ (الصارم المسلول)
آج کل پاکستان میں علی الاعلان ہرجگہ پرفخرکےساتھ حضورﷺ کی شان میں گستاخی زوروشورسے جاری ہےپاکستان میں سوشل میڈیاپرگستاخی کرنےوالےصفحات 200سےاوپرہےاورگستاخی کرنےوالوں کی تعدادبےشمارہےکیونکہ بعض افرادظاہراً گستاخ ہیں تو بعض باطناً ،بعض قولاً،اوربعض فعلاً۔۔۔۔مطلب بعض لوگ پیغمبرﷺکی گستاخی میں مبتلاہیں،اورپاکستان میں اسی طبقےکوبہت اہمیت دی جارہی ہےاور انہی گستاخوں کی محافظ پاکستان کا طاغوتی نظام اوراس کےآلہ کارہیں،
گزشتہ روز مردان کے عبدالولی خان یونیورسٹی میں آنے والے واقعے نے بہت ساری باتوں کی وضاحت کردی ایک تو یہ کہ پاکستان کاآئین غیراسلامی اورکفری دفعات پر مشتمل ہے اس کی وضاحت ہم بارہا کرچکے ہیں پھربھی اگر بقول پاکستان کے کچھ مفتیان اس میں اسلامی دفعات بھی شامل ہیں تو اس کو لاگو کرنے کیلئے کسی کورٹ یا برائے نام شرعی عدالت کواختیار نہیں کہ وہ کسی اسلامی دفعے کو عملی جامہ پہنائے انتہائی معذرت کے ساتھ سینیٹ اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ان علماء سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آئین پاکستان میں گستاخ رسول ﷺ کیلئے کوئی سزا ہے یا نہیں؟؟ اگر نہیں تو ایسے آئین کادفاع کرتے ہوئے آپ لوگ کیاتاثر پھیلانا چاہتے ہیں؟؟ اور اگر سزا ہے تو اس پرعمل درآمد کیوں نہیں ہورہا؟؟ پھر جب کچھ جاں نثاران ِ مصطفیٰ ﷺ ذاتی طور پرانہی گستاخوں کوکیفرکردارتک پہنچاتے ہیں تو یہی نام نہاد علماء اورمفتیان کرام اس کو غیراسلامی قراردیتے ہیں کہ قانون ہاتھ میں لیا ہے یہ کیاوہ کیا اورتواور چند سکّوں کی خاطر اس گستاخ کوشہید بھی کہتے ہیں شاید ان کو یہ نہیں پتہ کہ عمیربن عدیؓ نے جب قانون ہاتھ میں لے کر گستاخ رسول ﷺ کو قتل کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کے بارے میں کیا فرمایا تھا ہم نے پہلے ذکر کیاہے۔
انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ یہی نام نہاداوریہودی پیسوں پرپڑھنے پلنے والے مفتیان اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب شام میں بے گناہ نہتے مسلمان بچوں اورعورتوں پر آسمان سے ہرقسم میزائیل اورکیمیکل آزمائے جاتے ہیں جب برما میں مسلمانوں کے گوشت کا قیمہ بنایاجاتا ہے جب افغانستان میں بے گناہ مسلمانوں پر تمام بموں کی ماں ( ایم او اے بی) جیسے مہلک ہتھیارآزمائے جاتے ہیں جب علی الاعلان فلسطینی ماؤں کوقتل کرنے کی سازشیں بن رہی ہوتی ہیں جب اسلام آباد میں جامعہ حفصہ کے خواتین طلباء کو فاسفورس بموں سے جلایا جاتا ہے یہ لوگ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب وزیرستان،باجوڑ،سوات اورقبائل پر بارود کی بارش برستی ہے ؟ اس وقت ان کے آنکھوں پر پٹی لگی ہوتی ہے ان کے زبان کو تالہ لگا ہوتاہے صرف اسی لئے کہ یہی مفتیان کرام ڈالروں کے آگے بے بس ہوتے ہیں اوربعض تو زندان اورجلاوطنی کے خوف سے خاموش رہتے ہیں۔۔۔
ہم عمر میڈیا کی وساطت سے تمام غیرت مند مسلمانوں کو تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں کہ آئیے ہمارے صف میں شامل ہوکر اس نابینا صحابی اورعمیربن عدی ؓ کی تاریخ کو زندہ کردیں۔
محمد خراسانی
مرکزی ترجمان تحریک طالبان پاکستان