JustPaste.it

مسلمانوں کے خلاف پاکستانی فوج کے جرائم:
پاکستانی مرتد فوج، رائل انڈین آرمی کا ایک تسلسل ہے جس کے کئی اہم افسران( جن میں جنرل ایوب خان، یحیٰی خان، ضیاء الحق اور دیگر افسران شامل ہیں) نے ہند میں برطانوی سلطنت کی خدمت کی ۔ انہی مرتد لوگوں کو برطانیہ کے انخلاء کے بعد پاکستان کی حکومت سے نوازا گیا۔ پاکستان بننے سے پہلے انکے جرائم میں خلافت عثمانیہ کے خلاف برطانوی حملہ آوروں کی مدد ، فقیراے پی کے مجاہدین کے خلاف برطانوی فورسز کی مدد اور روزانہ معمول کے مطابق خدمات انجام دینا ہیں جس سے برطانیہ کو برصغیر پر حکمرانی کرنے میں آسانی ہوئی ۔
1947 میں پاکستانی فوج نے جنرل فرینک میسروی کی کمان کے تحت برطانوی ایجنڈا جاری رکھا اور سینکڑوں بلوچ مسلمانوں کو قتل کیا جو کے آزادی چاہتے تھے۔( یہ قتل عام آج تک جاری ہے)۔
1948میں چارسدہ میں 900 سے زائد پشتونوں کا قتل عام-(بابرہ قتل عام)
1970-1971 میں 30لاکھ بنگالی مسلمانوں کا قتل عام-
1970-71 میں امریکہ اور اردن کی مدد سے ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کا قتل. (اردن میں سیاہ ستمبر المعروف (Black September)
1993 میں موغادیشو میں 350 صومالی مسلمانوں کے قتل میں امریکا کی مدد-(آپریشن گوتھیک سرپنٹ ) (Operation Gothic Serpent)
2001 سے آج تک افغانستان کے ہزاروں مسلمانوں کے قتل میں امریکا کی مدد-(افغانستان میں امریکی حملہ)
مشرقی ترکستان کے سینکڑوں مسلمانوں کو قتل اورقید کیاگیا۔یہاں تک کے کافی کو ڈالروں کے بدلے امریکہ کو بیچ دیا جن کو بعد میں گوانتانامو بے میں قید کیا گیا-(بہت سے اوئغور مسلمانوں کو چین کے حوالے بھی کردیا گیا)
سینکڑوں عرب مسلمانوں کو قتل کیا اورزندہ بچنے والوںکو چند ڈالروں کے عوذ امریکہ بیچ دیا جن کو بعد میں گوانتانامو بے میں قید میں رکھا گیا-
ہزاروں قبائلی پشتونوں کو شریعت کا مطالبہ کرنے اور ظالم حکمرانوں کے ہاتھوں جلاوطن ہونے والے مسلمانوں کو پناہ دینے کے جرم میں قتل اور قید کیا گیا۔
اس مرتد فوج کے جرائم آج تک تک جاری ہیں مگر اندھے محب وطن جن کو تاریخ کا صرف ایک رخ پڑھایا جاتا ہے اس فوج کو اسلامی فوج سمجھتے ہیں۔