JustPaste.it

کوئی شرم ہوتی ہے۔۔۔۔کوئی حیاءہوتی ہے

سقوطِ ڈھاکہ کے وقت شرم سے ڈوب مرنے کی بجائے جنرل نیازی کی حالت

سہ پہر کوبریگیڈیئر باقر صدیقی اپنے  بھارتی مدِ مقابل(یعنی بھارتی ایسٹرن کمانڈ کے چیف آف سٹاف)میجر جنرل جیکب کو لینے ایئرپورٹ تشریف لے گئے۔اس اثناء میں جنرل نیازی اپنے ‘‘مہمان’’ میجر جنرل ناگرا کی تواضع((( لطیفوں )))سے کرتے رہے۔میں ان لطیفوں کو دہرا کر اس المناک کہانی کو غلیظ نہیں کرنا چاہتا۔

(بحوالہ کتاب،،میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا۔۔ مصنف بریگیڈیئر صدیق سالک صفحہ ۲۰۹)

اس پاکستانی بریگیڈیئر کی کتاب پڑھ لیں کہ حقیقت کھل جائے۔یہ اس وقت صدرِمملکت کے پریس سیکٹری تھے،اور اس تمام واقعات میں وہاں بنگلہ دیش میں موجود رہے تھے

 

مسلمانوں سے مخلص اسلامی فوج کے جرنیلوں کی حالت

مشرقی پاکستان میں شورش بپا رہی اور صدر یحییٰ خان راولپنڈی میں بیٹھے تماشا دیکھتے رہے۔یوں معلوم ہوتا تھا،وہ ۲۵ مارچ کی فوجی کاروائی کا حکم دے کر طویل ذہنی رخصت پر چلے گئے ہیں۔انہیں اس بات کی کوئی فکر نہ تھی کہ افواجِ پاکستان نے خون پسینے سے جو اہلیت حاصل کی ہے ،اس سے فائدہ اٹھاکر حالات کو سدھارنے کے لئے کوئی قدم اٹھائیں۔

اس کے بر عکس یحییٰ خان کے عملے کے ایک میجر نے مجھے بتایا کہ جون میں یحییٰ خان نے ڈھاکہ جانے کا پروگرام بنایا،اور وہ راولپنڈی سے روانہ بھی ہوئے،مگر کراچی میں اس ‘‘کتیا ’’ کے چنگل میں ایسے پھنسے کہ ڈھاکہ جانا بھول گئے،غالباً ان کا اشارہ اس خاتون کی طرف تھا،جس کی قربت سے صدرِ مملکت راحت پاتے تھے۔

( بحوالہ کتاب،،میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا۔۔ مصنف بریگیڈیئر صدیق سالک صفحہ۱۰۹)

پھر ہم کہتے ہیں بنگالی غدار ہیں،یہ نہیں دیکھتے کہ ہماری حرکتوں نے انہیں اس حالت تک پہنچایا۔اس پاکستانی بریگیڈیئر کی کتاب پڑھ لیں کہ حقیقت کھل جائے۔یہ اس وقت صدرِمملکت کے پریس سیکٹری تھے،اور اس تمام واقعات میں وہاں بنگلہ دیش میں موجود رہے تھے۔

 

اسلامی فوج کے اسلامی جرنیل

جنرل نیازی  ۱۰اپریل کوڈھاکہ پہنچے اور اگلی صبح کمانڈر ایسٹرن کمان کا چارج سنبھال لیا۔جنرل خادم راجہ نے مجھے بتایا کہ جب وہ فوج کی کمان ،ان کے سپرد کر چکے،تو جنرل نیازی نے پوچھا:

‘‘اپنی داشتا ؤں(گرل فرینڈز) کا چارج کب دوگے؟’’

(بحوالہ کتاب،،میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا۔۔ مصنف بریگیڈیئر صدیق سالک صفحہ ۹۴)

اس پاکستانی بریگیڈیئر کی کتاب پڑھ لیں کہ حقیقت کھل جائے۔یہ اس وقت صدرِمملکت کے پریس سیکٹری تھے،اور اس تمام واقعات میں وہاں بنگلہ دیش میں موجود رہے تھے۔

 

Kitab Download Link

https://archive.org/details/MainNeDhakaDoobteDekhaBySiddiqSalik