JustPaste.it

(فصل) كره أبو حنيفة و صاحباه أن يقول الرجل أسألك بحق فلان أو بحق أنبيائك ورسلك أو بحق البيت الحرام والمعشر الحرام ونحو ذلك اذ ليس لا حد علی الله حق وكذلك كره أبو حنيفة ومحمد أن يقول الداعي اللهم اني أسألك بمعاقد العز من عرشك أو بمقاعد وأجازه أبو يوسف لما بلغه الاثر فيه وأما ما ورد من قول الداعي اللهم اني اسألك بحق السائلين عليك وبحق ممشاي اليك فالمراد بالحق الحرمة أو الحق الذي وعده بمقتضی الرحمة والله أعلم
امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب ( قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن الشیبانی) مکروہ قرار دیتے ہیں، اگر کوئی شخص یوں کہے کہ میں تجھ سے بحق فلاں سوال کرتا ہوں، یا بحق تیرے انبیاء و رسولوں کے سوال کرتا ہوں، یا بحق بیت الحرام اور معشر الحرام کے سوال کرتا ہوں، یا اس طرح اور کچھ کہے، کیونکہ اللہ پر کسی کا کوئی حق نہیں، اور اسی طرح امام ابو حنیفہ اور امام محمد مکروہ قرار دیتے ہیں اگر کوئی دعا کرنے والے یوں کہے اللهم اني أسألك بمعاقد العز من عرشك أو بمقاعد اور امام ابو یوسف اس کی اجازت دیتے ہیں کیونکہ یہ اثر مروی ہے ، جس میں دعا کرنے والے کا یہ قول اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں اس حق کی وجہ سے جو مانگنے والوں کا آپ نے اپنے ذمہ لے رکھا ہے اور آپ سے سوال کرتا ہوں اپنے اس چلنے کے حق کی وجہ سے، تو اس میں یہاں حق سے مراد حرمت ہے یا وہ حق جس کا مقتضی الرحمہ ہونے کا وعدہ ہے ، واللہ اعلم۔


مجلد 02 صفحه 285
الكتاب: إتحاف السادة المتقين شرح إحياء علوم الدين
المؤلف: محمّد بن محمّد بن عبد الرزّاق الحسيني، أبو الفيض، الملقّب بمرتضى، الزَّبيدي (المتوفى: 1205هـ)
الناشر: مؤسسة التاريخ العربي