JustPaste.it

(قَوْلُهُ: لِاسْتِحَالَةِ مَعْنَاهَا عَلَى اللَّهِ) أَيْ؛ لِأَنَّهُ وَصَفَ اللَّهَ تَعَالَى بِمَا هُوَ بَاطِلٌ، وَهُوَ الْقُعُودُ، وَهُوَ التَّمَكُّنُ عَلَى الْعَرْشِ، وَذَلِكَ قَوْلُ الْمُجَسِّمَةِ، وَهُوَ قَوْلٌ بَاطِلٌ. اهـ. (قَوْلُهُ: وَعَنْ أَبِي يُوسُفَ إلَخْ) قَالَ الْكَرْخِيُّ فِي مُخْتَصَرِهِ قَالَ أَبُو يُوسُفَ لَا أَكْرَهُ هَذَا أَوْ أَكْرَهُ بِحَقِّ فُلَانٍ وَبِحَقِّ أَنْبِيَائِك وَرُسُلِك وَبِحَقِّ الْبَيْتِ وَالْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، وَهَذَا النَّحْوِ إلَى هُنَا لَفْظُ الْكَرْخِيِّ. اهـ غَايَةٌ (قَوْلُهُ: أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ) وَبِهِ قَالَتْ الثَّلَاثَةُ. اهـ عَيْنِيٌّ

(یہ قول : اللہ تعالیٰ کے لئے یہ معنی محال ہے) یعنی کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے ساتھ متصف کرنا ہے، جو کہ باطل ہے، جو قعود (بیٹھنا) ہے، جو کہ عرش پر تمکن کرنا ہے، اور یہ قول مجسمہ کا ہے، جو کہ باطل قول ہے۔ ( اور یہ قول: ابو یوسف سے مروی ہے۔۔۔۔) الکرخی نے اپنی کتاب "مختصر" میں کہا ہے کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ یہ مکروہ نہیں یا یہ مکروہ اگر کوئی شخص یوں کہے کہ میں تجھ سے بحق فلاں سوال کرتا ہوں، یا بحق تیرے انبیاء و رسولوں کے سوال کرتا ہوں، یا بحق بیت الحرام اور معشر الحرام کے سوال کرتا ہوں، کرخی نے اس طرح کے لفظوں میں بیان کیا ہے۔ ( یہ قول: کہ اس میں کچھ حرج نہیں) عینی نے کہا کہ یہ تین ائمہ کا کلام ہے، کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

مجلد 06 صفحه 31
الكتاب: حاشية الشِّلْبِيِّ علی كنز الدقائق (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ)
المؤلف: أبو البركات عبد الله بن أحمد بن محمود حافظ الدين النسفي (المتوفى: 710هـ)
الحاشية: شهاب الدين أحمد بن محمد بن أحمد بن يونس بن إسماعيل بن يونس الشِّلْبِيُّ (المتوفى: 1021 هـ)
الناشر: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة