بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر نئے اعلان کے بعد مزید ناحق خون بہتا ہے!
جماعت الدولۃ کے اعلانِ خلافت پر شیخ ابو بصیر الطرطوسی کا بیان
ہر نئے اعلان کے بعد مزید ناحق خون بہتا ہے!
جماعت الدولۃ کے اعلانِ خلافت پر شیخ ابو بصیر الطرطوسی کا بیان
جب جماعت الدولۃ خود کو جماعت اور تنظیم سے متعارف کرواتی تھی، اس وقت بھی ناحق خون اس بات پر بہایا جاتا تھا کہ یہ تو بانی جماعت ہے، جو بڑی (افضل)ہے اورتمام (جماعتوں) پر مقدم ہے، پھر جب اس کو یہ (مقدس) حیثیت نہ ملی، تب بھی خود کو ان(القاب) سے لبریزکیےرکھا، اور جو کہ اِن کی اصلی حیثیت نہ تھی، پھر انہوں نےیہ زعم رکھا کہ یہ عراق میں دولت (ریاست) ہیں، پھر مزید اس زعم میں ناحق خون کو بہایا گیا، پھر اس کے بعد انہوں نے زعم رکھا کہ یہ عراق وشام میں دولت (ریاست) بن گئے ہیں، پھر ناحق خون بہنا دگنا ہو گیا،اسی اعتبار کے ساتھ کہ یہ ایک ریاست(عراق و شام) ہیں، اور جو کوئی بھی اس دولت(ریاست) سے خارج ہے، اورجو اس دولت کی طرف اطاعت و فرمانبرداری کا ہاتھ نہیں بڑھاتا ہے، اس (مسلمان)کا خون بہانا جائز ہے۔
اور آج بھی حالت ایسی ہی ہے، ان کی یہ پیاس ابھی تک نہیں بھجی ہے ، ناحق خون کے لیے اسی طرح پیاسے ہیں، انہیں مزعومہ القابات و عنوانات کی بدولت، انہیں نے اب یہ زعم رکھ لیا ہے کہ یہ ’خلافت‘ ہیں، اور ان کا امیر ’خلیفہ‘ ہے، انہی کے پاس کامل خلیفہ کے حقوق ہیں، جو اس کی مخالفت کرے یا اس کی بیعت میں داخل نہ ہو، اُن کو قتل کردیتاہے۔
اے دشمنانِ اسلام کے لیے فرحت کا باعث بننے والو۔ یہ سب ان سفہاء، کمِ سن، خوارج العصر کے سبب ہےجنہوں نے مسلمانوں کی گردنوں پر اپنی تلواریں کھینچ لیں ہیں، یہ انہیں القابات و عنواناتِ مزعومہ کے زعم اور وہم کے ذریعے نصرت دیے گئے ہیں، جو انہی کے کچھ عدد مریضوں کو لاحق ہوا، جو شدت پسند، نا عاقبت اندیش ہیں اور جن کواب سب جانتے ہیں!
ان خوارج العصر شدت پسند غالیوں کے ہر نئے اعلان کے سبب، مسلمانوں کے غم و الم میں اضافہ ہوتا ہے؛ اِن کے علم میں ہے کہ یہ وہمی القابات اور اسماء اپنے لیےمخصوص کرلینا ان کے معاملات کا حصہ ہے، تاکہ یہ اس کی بنیاد پرقتل و خونریزی کرسکیں، اور تفرقہ کو مزید بڑھائیں، اور اپنے دشمنوں۔۔۔ جن کو یہ خوارج شدت پسند اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔۔۔ کی شوکت کو کمزور کریں، اور ان کا خون بہا سکیں۔ ان کے ہر نئے اعلان کے بعد، چیخ وپکار اور دھمکیوں میں اضافہ ہوتا ہے، اور دشمن اس حقیقت کو جانتے ہیں، پس وہ انہیں چھوڑ دیتے ہیں تاکہ یہ اُن علاقوں میں ایک حد تک پھیلاؤ کریں، اور اِن کو برداشت کیا جاتا ہے، اور حسبِ موقع ان کو قوت کی رسی تھما کر بعض پر حاوی بھی کر دیتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا جب انہوں نے اِن (خوارج) کی یہ وصف بیان کی:
[ یہ اہل اسلام کو قتل کرتے ہیں، اور مشرکین کو چھوڑ دیتے ہیں]
مصدر:
http://tinyurl.com/nu23f6b