JustPaste.it

ادارہ الاشباب الامۃ برائے نشر و اشاعت پیش کرتا ہے ''دولۃ الخلافۃ الاسلامیہ'' کے ترجمان شیخ ابومحمدالعدنانی الشامی حفظہ الله کے بیان  "ھٰذاوعدالله" کا اردو ترجمہ

یہ الله کا وعدہ ہے

الحمد للہ القوی المتین والصلاۃوالسلام علی من بعث بالسیف رحمۃ للعالمین ،اما بعد
قال اللہ تعالی وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا ۭ يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا ۭ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ [النور: 55 ]
تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گا جسے ان کو وہ امن امان سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں
خلافت اقتدار اور امن یہ مسلمانوں سے اللہ کا طے شدہ وعدہ ہے ،لیکن ایک شرط پر اور وہ شرط يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا [وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے ]ہے یعنی اللہ پر ایمان لانا اور تمام طرح کے شرک دروازوں سے دوری اختیار کرنا ،چھوٹے بڑے ہر معاملات میں اللہ کے حکم کو تسلیم کرنا ،اللہ کی اطاعت اس طریقے سے کرنا کی اپنی خواہشات ،شہوات اور میلان کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے تابع کردیں،اور اس شرط کے بغیر یہ وعدہ پورا نہیں ہوسکتا ،اور اسی کے ذریعہ سے تعمیر اور اصلاح ممکن ہے ،اسی کے ذریعہ ظلم کو رفع کیا جاسکتا ہے ،عدل کو عام کیا جاسکتا ہے ،امن اور اطمینان کی زندگی اسی سے حا صل ہو سکتی ہے ،اور صرف یہی وہ چیز ہے جس کے ذریعہ انسان روئے زمین پر خلیفہ بن سکتا ہے جسکی اللہ نے فرشتون کو خبر دی ہے ،اور اس شرط کے بغیر اقتدار و اختیار صرف ایک شہنشاہیت ،غلبہ اور قانون ہے ،اور اسکے ساتھ تخریب فساد ،بگاڑ ظلم اور خوف ہوتا ہے اور انسان انسانیت سے اتر کر حیوانیت کے راستے پر چلنے لگتا ہے ،یہ ہے خلافت کی حقیقت ،جس کے لیے اللہ نے ہمیں پیدا کیا ،یہ صرف شہنشاہیت، اقتدار ،غلبہ اور قانون نہیں ہےبلکہ یہ تمام چیزیں خلافت میں کام میں لائی جاتی ہے لیکن ان تمام معاملات میں جس کا شریعت تقاضہ کرتی ہے چاہے ان معاملات کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے ہو ،اور خلافت کا قیام اسی وقت ممکن ہے جب اللہ کے حکموں کو نافذ کیا جائے اور اسکے دین کو قائم کیا جائے اور شریعت کے مطابق فیصلے کیے جائے ،اور خلافت کی یہی حقیقت ہے ،اور یہی وہ مقصد ہے جس کے لئے اللہ نے اپنے رسولوں کو بھیجا اور اپنی کتابیں نازل کی اور اسی لئے جہاد کی تلواریں نیام سے نکل آتی ہیں ،اور اللہ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شرف بخشا اور اس پر احسان کیا اور دوسری امتوں میں اسکو خیر امت قرار دیا ۔
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ ۭ[آل عمران::۱۱۰]
"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو"
اور اللہ نے اس امت سے زمین پر خلافت کا وعدہ کیا ہے جب تک وہ اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہے گی اور خلافت گی حصول کے اسبا ب کو اختیا ر کئے رہے ،
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠[النور ۵۵]
"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے "
جب تک امت مندرجہ بالا شرط پر پوری اترتی رہے گی دنیا کی قیادت وسیادت کی حق دار رہے گی ،
يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا [النور ۵۵] [وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے ]
اور اللہ کی طرف سے عزت کی حقدار ہوگی، 
وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ[المنفقون ::۸] 
"سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور ایمانداروں کے لئے ہے"
جی ہاں عزت صرف اسی امت لے لئے ہے یہ وہ عزت ہے جو اللہ کی عطا کردہ ہے یہ وہ عزت ہے جو مو من کے دل میں ایمان کے ساتھ شامل ہوتی ہے جب دل میں ایمان راسخ ہو اتا ہے اور جگہ پالیتا ہے اس کے ساتھ عزت بھی راسخ ہو جاتی ہے ،یہ وہ عزت ہے جو نہ ذلیل ہو تی ہے اور نہ ذلیل کرتی ہے،اور جو نہ جھکتی ہے اور نہ کمزور پڑتی ہےاس وقت جب مصیبتیں بڑھ جاِئیں اور آزمائش شدید ہوجائے ،یہ عزت صرف خیر امت کے لائق ہے یعنی امت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے لائق جو ذلت پر ہرگز راضی نہیں ہوتی اور غیر اللہ کے سامنے جھکنےاور اسکے سامنے انکساری کوہر گز پسند نہیں کرتی اور ظلم و زیادتی پر راضی نہیں ہوتی ۔
وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنْتَصِرُوْنَ [الشوری::۳۹]
"اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں"
فاضل اور شریف امت ،وہ امت جو غفلت کی نیند نہیں سوتی جو نہ گھٹیا چیز دیتی ہے اور نہ ہی کمتر سے راضی ہوتی ہے ۔
وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ [آل عمران::۱۳۹]
"اور سست نہ ہو اور نہ غم کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان رکھتے ہو"
یہ زبردست اور طاقت ور امت ہے اور کیوں نہیں اللہ اسکو بھیجا تاکہ بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر بندوں کے رب کی غلامی کی طرف لے آئیں ،کیوں نہیں اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اسکے ساتھ ہے اللہ اسکی تائید کرتا ہے اللہ اسکی نصرت کرتا ہے ۔
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ مَوْلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاَنَّ الْكٰفِرِيْنَ لَا مَوْلٰى لَهُمْ[محمد :: ۱۱]
"یہ اس لئے کہ ایمان لانے والوں کا تو اللہ حامی ہے اور کافروں کا کوئی بھی حامی نہیں "
یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت جب اللہ کے ساتھ سچی ہوجاتی ہے تو اللہ اسکے لئے اپنا وعدہ پورا کردیتا ہے 
اللہ تبارک و تعالی نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اس حال میں کی عرب جاہلیت کی انتہا کو پہونچے ہوئے تھے اور اندھی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے ،ننگے بدن ،بھوکھے پیٹ ،اور پچھڑی ہوئی قوم تھے اور ایسی گہرائیوں میں پڑے ہوئے تھے جسکا کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں تھا قیصر و کسری کے سامنے ذلت سے جھکے ہوئے تھے ،غالب کے اطاعت گزار تھے ۔
وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ[الجمعہ::۲]
" بلاشبہ وہ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں تھے "
اللہ تعالی کا ارشاد ہے
وَاذْكُرُوْٓا اِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِي الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ يَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ[الانفال::۲۶]
"اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم تھوڑے سے تھے، زمین میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور تمہیں یہ خطرہ لگا رہتا تھا کہ لوگ تمہیں کہیں اچک کر نہ لے جائیں "
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں 
"عربوں کا یہ قبیلہ سب سے زیادہ ذلیل سب سے ذیادہ فاقہ زدہ اور سب سے بڑا جاہل ،جنون کی حد تک ننگا ،قومیں انکے ذریعےسے کھا تیں اور وہ محروم رہ جاتے جو ان میں سے زندہ رہتا بدبختی کی زندگی گزارتا اور جو مر جاتا وہ جہنم کے گڑھے میں گر جاتا "(قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی بات ختم ہوئی )
صحابہ کا ایک وفد قادسیہ کے دن کسری یزدگرد کے پاس اسکو دعوت دینے کے لئے گیا تو اس نے ان سے کہا میں نے روئے زمیں پر تم سے زیادہ بد بخت تم سے زیادہ قلت تعداد والی تم سے زیادہ آپس میں بیر رکھنے والی قوم کو نہیں جانتا ،ہم نے مضافاتی دیہات کام کاج کرنے کے لیے تمہارے سپرد کئے 
فارس سے تمہاری جنگ نہیں ہوئی اور نہ وہ تم سےجنگ کرنا چاہتے ہیں لوگ خاموش ہو گئے ،تو مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہو کر جواب دیا اورمن جملہ انکے جوا ب میں یہ بات بھی تھی ،جو تم نے ہماری بد حالی بیان کی ہمارا حال اس سےبھی برا تھا ،اور جہاں تک بھوک کا تعلق ہے تو یہ بھوک جیسی نہیں تھی ہم سانپ بچھو کیڑےمکوڑے کھاتے تھے اور رہی بات گھروں کی تو یہ زمین کی پیٹھ تھی ، ہمارا لباس اونٹوں اور بھیڑوں کی کھالیں تھیں ،ہمارا دین آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا اور ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کرنا ،ہم اپنی بیٹیوں کو کھلانے کے خوف سے زندہ دفن کرتے تھے اسلام سے پہلے عربوں کا یہی حال تھا ،مختلف قبا ئل میں بٹے ہوئے بکھرے ہوئے اور الگ الگ تھے آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارتے تھے ،بھوک برداشت کرتے تھے ،اور اپس میں ناتفاقی تھی لوگ انکو اچک رہے تھے ،جب اللہ نے انکو اسلام کی نعمت عطاکی اور ایمان لےآئے تو اللہ نے انکی جماعتوںکو اسلام کے ذریعہ سے جوڑ دیا اور انکی صفوں میں اتحاد پیدا کردیا ،اور ذلت کے بعد عزت عطاکی ،اور فقر کے بعد غنی کردیا اور انکے دلوں کو جوڑ دیا ،پھر اللہ کے فضل و احسان سےوہ بھائی بھائی ہو گئے ۔
وَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ ۭ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا مَّآ اَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۔[الانفال ۶۳]
"اور ان کے دلوں میں الفت ڈال دی۔ اگر آپ وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتے جو اس زمین میں موجود ہے تو بھی آپ ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کرسکتے تھے۔ یہ اللہ ہی ہے جس نے ان میں الفت ڈال دی"
تو انکے دلوں سے حسد اور کینہ ختم ہو گیا اور وہ ایمان کی بنیاد پر ایک ہو گئے اور انکے نزدیک معیار اور میزان تقوی بن گیا ،وہ کسی عجمی و عربی کے درمیان مشرقی اور مغربی کے درمیان کالے اور گورے کے درمیان مالدار اور فقیر کے درمیان فرق نہیں کرتے تھے ،قومیت اور جاہلیت کی پکار کو انہوں نے دور پھینک دیا اور ،اور لاالہ الا اللہ کے پرچم کو بلند کیا ،اور اللہ کے راستے میں صدق و اخلاص کے ساتھ جہاد کیا پس اللہ نے اس دین کی بدولت انکو سر بلندی عطاکی اور اس پیغام کو اٹھانے کی وجہ سے انکو عزت و شرافت عطا کی اور انکو دنیا کے بادشاہ و قائد بنا دیا ۔
اے ہماری قیمتی امت ،اے خیر امت ،اللہ تبارک تعالی نے اس امت پر چند سالوں میں ایسی فتوحات کے دروازے کھول دیئے جو کی سالوں اور صدیوں میں فتح نہیں کئے جا سکتے تھے ،انہوں نے صرف پچیس سال کے عرصے میں دنیا کی دو عظیم شہنشاہیت کو ملیا میٹ کر دیا جنکو تاریخ جانتی تھی ،اور انکے خزانوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کردیا ،مجوس کی آگ کو ہمیشہ کے لیئے بجھا دیا قلت تعداد و اسباب کے باوجود صلیب کی ناک کو خاک آلود کردیا ۔
مصنف ابن شیبہ کی روایت ہے ۔۔حصین نے ابو وائل سے روایت کیا ہے کی فرمایا ۔سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آئے اور قادسیہ میں پڑاو ڈالا اور انکے ساتھ لوگ بھی تھے ،آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا کی شاید ہم سات یا آٹھ ہزار سے زیادہ رہے ہوں اور مشرکین ساٹھ ہزار سے زیادہ تھے انکے ساتھ گھوڑے بھی تھے جب انہوں نے پڑاو ڈالا تو انہوں نے ہم سے کہا لوٹ جاو ہم تم کو تعداد میں کچھ سمجھتے ہی نہیں اور نہ ہی قوت و اسلحے میں کچھ سمجھتے ہیں ،پس لوٹ جاؤ ،آپ فرماتے ہیں ہم نے کہا ہم نہیں لوٹنے والے ہیں فرماتے ہیں وہ ہم پر ہنسنے لگے کہنے لگے دک دک [ایک فارسی لفظ ہے ]بھلا سوت کاتنے والوں سے ہمارا کیا موازنہ ۔
ہاں میری امت یہی ننگے پاوں اور ننگے بدن اور بکریاں چرانے والے جو کل تک اچھے اور برے کی تمیز نہیں تھی حق اور باطل کی پہچان نہیں تھی انہوں نے زمین کو عدل سے بھر دیا بعد اسسکے کی وہ ظلم و زیادتی سےبھری ہوئی تھی صدیوں تک وہ دنیا کے مالک بنے رہے ،اور یہ سب انکو قوت و کثرت اور انکی عقل کی پختگی کی بنیاد پر حا صل نہیں ہوا یہ انکے اللہ تبارک تعالی پر پختہ ایمان اور اسکے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی وجہ سے حاصل ہوا ۔
اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم برابر بہترین امت ہو اور تمہارے لئے برابر عزت ہے اور تم کو دنیا کی امامت حاصل ہو کر رہے گی اس امت کا جو کل معبود تھا وہ آج بھی ہے جس نے کل انکی مدد کی تھی وہ آج بھی انکی مدد کرے گا وقت آچکا ہے ان نسلوں کے لئے جو ذلت کے سمندر میں غرق تھی جو ذلت کی زندگی پر راضی رہے ،اور ان پر گھٹیا ترین لوگ مسلط رہے انکی غفلت کی نیند لمبی ہونے کی وجہ سے اب وقت آگیا ہے کی وہ بیدار ہو جائیں ،امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وقت آگیا ہے کی وہ نیند سے بیدار ہوں اور اپنے اوپر سے ذلت کی چادر کو اتار دیں ،ذلت اور پستی کے غبار کو جھاڑ دیں ،پستی اور ذلت کا زمانہ ختم ہو گیا ،عزت کی نئی صبح اللہ کے حکم سے طلوع ہو نے والی ہے ۔جہاد کا سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ روشن ہے ،خیر کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں اور افق پر کامیابی کا سورج چمک رہا ہے ،مددکی علامات ظاہر ہو چکی ہیں۔
اور یہ دیکھو دولت اسلامیہ کا جھنڈا ،جو کہ توحید کا جھنڈا ہے جو کہ بلندی پر پورے وقار کے ساتھ لہرا رہا ہے ،اور حلب سے دیالہ تک سایہ فگن ہے اور جس کے نیچے طاغوتوں کی دیواریں منہدم ہیں اور اندھے منہ گرے ہوئے ہیں انکی سرحدیں مٹ چکی ہیں انکے لشکر مارے گئے ہیں یا تو قید ہیں یا تو شکست کھا چکے ہیں یا بکھر چکے ہیں مسلمان با عزت ہیں اور کفار ذلیل ہیں اہل سنت محترم و معزز ہیں اہل بدعت ذلیل و نامراد ہیں ۔
اللہ کی تمام حدود کا نفاذ ہو رہا ہے ،سرحدیں قائم ہو گئی صلیب توڑ دی گئی اونچی قبریں گرائی گئی تلوار کے زور پر قیدی چھوڑائے گئے اور دولۃ کے ہر حصے لوگ اپنے معاش کے لئے منتشر ہیں اور سفر کررہے ہیں اور اپنی جان و مال پر مامون ہیں ،والی و قاضی مقرر کئے جاچکے ہیں جزیہ مقرر کیا جا چکا ہے ،مال فئے خراج اور زکوۃ وصول کیا جا رہا ہے ،اور مقدمات کے حل کے لئے ظلم کو دفع کرنے کے لئے محاکم اور عدالتیں قائم ہو چکی ہیں منکرات اور برائیوں سے روکا جا رہا ہے ،مسجدوں میں درس اور حلقے قائم ہو رہے ہیں اور دین پورا کا پورا اللہ کے فضل سے اللہ کے لئے ہو گیا ہے ،سوائے ایک چیز کے کچھ باقی نہ رہا اور وہ واجب علی الکفایہ ہے اس کے ترک سے پوری امت گنہگار ہو رہی ہے ،وہ بھولا ہوا ایک فرض ہے جب سے وہ چھوٹ گیا ہے تب سے امت عزت کے مزے کو ترس گئی ہے وہ ایک ایسا خواب ہے جو ہر مسلمان مومن کے دماغوں میں بستا ہے ایک ایسی امید ہے جس کے لئے ہر مجاہدموحد کا دل پھڑپھراتا ہے سن لو وہ خلافت ہے سن لو وہ خلافت ہے زمانے کا بھولا ہوا سبق ،
اللہ کا ارشاد ہے 
وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ جَاعِلٌ فِى الْاَرْضِ خَلِيْفَةً ۭ[البقرہ ۳۰]
"اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں زمین میں ایک جانشین بنانے والا ہوں"
اسکی تفسیر میں امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
" یہ آیت امام و خلیفہ کو مقرر کرنے میں اصل [دلیل]ہےجسکی بات سنی اور اطاعت کی جائے گی تاکہ اس کے ذریعہ سے مسلمان متحد ہوجا ئیں اور اسکے واجب ہونے میں امت کے اندر کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی ائمہ کے مابین کوئی اختلاف ہے سوائے اصم کی ایک روایت کے اس طور پر کی وہ شریعت سے ہی بہرے ہیں"( امام قرطبی رحمہ اللہ کی بات ختم ہوئی )
اسی کے پیش نظر دولۃ اسلامیہ کی مجلس شوری نے ایک اجتماع منعقد کیا اور اس معاملے پر بحث ہوئی بعد اسکے کی دولۃ اسلامیہ اللہ کے فضل سے ان تمام چیزوں کی مالک ہے جو خلافت کے لئے درکار ہیں اور وہ خلافت جس کے عدم قیام سے پوری امت مسلمہ گنہگار ہو رہی تھی ،دولۃ اسلامیہ کے پاس اب کوئی شرعی عذر اور رکاوٹ باقی نہیں رہ جاتی ،کہ اسکے تاخیر کرنے اور خلافت کا اعلان نہ کرنے سے وہ گنہگار نہ ہو تو دولۃ اسلامیہ کے اہل حل و عقد نے [جس میں بڑے ڑے لوگ قائدین امراء ،اور مجلس شوری شریک تھی]خلافت اسلامیہ کے قیام کے اعلان کا فیصلہ کر لیا ،اور مسلمانون کے لئے ایک خلیفہ کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا اور اسکے لئے شیخ مجاہد عالم عامل عابد ،امام ھمام مجدد خا نوادہ نبوت سے تعلق رکھنے والے عبداللہ ابراہیم بن عواد بن ابراہیم بن علی بن محمد ،بدری قریشی ہاشمی کے ہاتھ پر بطور خلیفہ بیعت کرنے کا فیصلہ کیا،جو نصب کے اعتبار سے حسینی ہیں پیدائش اور پرورش کے اعتبار سے سامرائی ہیں ،تعلیم اور سکونت کے اعتبار سے بغدادی ہیں ،اور الحمد للہ انہوں نے بیعت کو قبول کرلیا تو اس وجہ سے وہ دنیا بھر کے خلیفہ اور امام بن گئے ،،اور اسکے بعد دولۃ کے نام میں سے عراق و شام کو ہٹا دیا گیا ہے اسکے رسمی اور غیر رسمی تمام معاملات میں سے اس بیا ن کے صادر ہونے کے بعد سے اسکا نام صرف الدولۃ الاسلامیہ ہوگا 
ہم مسلمانون کو اس بات سے آگاہ کرتے ہیں کہ خلافت کے اعلان کے بعد خلیفہ ابراہیم حفظہ اللہ کی بیعت اورانکی مدد کرنا واجب ہوجاتا ہے اور ان تمام امارات اور جماعتوں اور ولایتوں اور تنظیموں جنکا اختیار اور اقتدار بڑھ رہا ہے اور جنکے لشکر میں اضافہ ہو رہا ہے انکی شرعی اور قانونی حیثیت ختم ہوجاتی ہےعبدوس بن مالک العطار رحمہ اللہ کی روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے جو مسلمانوں پر بزور قوت وغلبہ پالے یہاں تک کی وہ خلیفہ بن جائے اور امیر المومنین کے لقب سے جانا جانے لگے تو کسی مومن کے لئے یہ جا ئز نہیں ہوتا کی اسکو امام و خلیفہ مانے بغیر ایک رات بھی گزارے چاہے وہ نیک ہو یا فاجر ،
اور الحمد للہ خلیفہ ابراہیم حفظہ اللہ کے اندر خلافت کی وہ تمام شرائط پائی جاتی ہیں جسکو اہل علم نے بیان کیا ہے اور اس سے پہلے شیخ ابو عمر بغدادی کے جانشین کےطور پر دولت اسلامیہ کے اہل حل وعقد نےعراق میں انکی بیعت کی تھی پھر انکا اقتدار عراق و شام کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا اور آج حلب سے دیالہ تک انکے دائرہ اقتدار میں ہے۔
اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو اپنے خلیفہ کی سمع و طاعت اختیار کرو اپنی دولۃ کی مدد کرو اللہ کے فضل سے جسکی عزت و رفعت میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے اور جسکا دشمن برابر نقصان و ہزیمت اٹھا رہا ہے ۔
پس اے مسلمانوں لپکو ،اپنے خلیفہ کے ارد گرد جمع ہوجاؤ ،تاکہ تم ویسے ہی ہوجاؤ جیسا کی تم ہمیشہ سے تھے زمین کے بادشاہ، اور جنگوں کے شہسوار لپکو تاکہ تم عزت شرافت سر بلندی اور قیادت کی زندگی گزارو اور جان لو کی ہم اس دین کے دفع میں لڑ رہے ہیں جسکی مدد کا اللہ نے وعدہ کیا ہے اور اس امت کے دفع میں لڑ رہے ہیں جسکو اللہ نے رفعت عزت اور قیادت کے لئے بنایا ہے اور اس سے خلافت اور اقتدار کا وعدہ کیا ہے، تو اے مسلمانوں اپنی عزت اور وقار کی طرف لپکو ،اللہ کی قسم اگر تم جمہوریت ،سیکولزم اور قومیت اور ان تمام چیزوں کا انکار کرو گے جو مغرب اور اسکے باطل افکار کا پلندہ ہے اور اپنے دین اور عقیدے کی طرف لوٹے گے تو اللہ کی قسم تم زمین کے مالک بن جاؤ گے اور مشرق و مغرب تمہارے لئے جھک جائے گا یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے
وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ[آل عمران ۱۳۹]
"اور سست نہ ہو اور نہ غم کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان رکھتے ہو"
یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے
اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ[آل عمران:۱۶۰]
"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا"
یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے
فَلَا تَهِنُوْا وَتَدْعُوْٓا اِلَى السَّلْمِ ڰ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ ڰ وَاللّٰهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَّتِرَكُمْ اَعْمَالَكُمْ[محمد ۳۵]
"پس تم بودے نہ بنو اور صلح کی درخواست نہ کرو تم ہی غالب رہنے والے ہو ۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو وہ ہرگز ضائع نہ کرے گا"
یہ اللہ کا تم سے وعدہ ہے
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ[النور: 55 ]
"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے"
تو لپکو اپنے رب کے وعدے کی طرف 
اِنَّ اللّٰهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيْعَادَ[آلعمران::۹]
"یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا"
اور دنیا بھر میں موجود تمام جماعتوں اور تنظیموں کی طرف پیغام ہے مجاہدین کی طرف اللہ کے دین کی نصرت کے لئے کام کرنے والوں کی طرف اسلامی شعار کو بلند کرنے والوں کی طرف قائدین اور امراء کی طرف ہم ان سب سے کہتے ہیں اپنی ذات کےبارے میں اللہ سے ڈرو اپنے جہاد کے بارے میں اللہ سے ڈرو اپنی امت کر بارے میں اللہ سے ڈرو 
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِھٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا [آلعمران ۱۰۲،۱۰۳]
"اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب ملکر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو"
اللہ کی قسم ہم تمہارے لئے اس دولۃ کی نصرت سے پیچھے رہنے کا کوئی شرعی عذرنہیں پاتے اس لئےتم وہ موقف اختیار کر و جس سے اللہ تم سے راضی ہو جائے کیوں کی ا ب بات واضح ہو گئی ہے حق ظا ہر ہو چکا ہے بیشک یہ دولۃ مسلمانوں کی دولۃ ہے کمزوروں یتیموں بیواوں اور مسکینوں کی دولۃ ہے تو اگر تم نے اسکی مدد کی تو یہ تمہارے اپنے لئے ہے بیشک یہ خلافت ہے ،بے شک تمہارے لئے وقت آگیا ہے کی تم انتشار افتراق اور ہلاک کرنے والی تفرقہ بازی سے باز آجاؤجسکا اللہ کے دین میں کوئی حصہ نہیں ہے اور اگر تم نے اسکو بے یار و مدد گار چھوڑدیا یا اس سے دشمنی کی تو تم اسکو ہرگز نقصان نہیں پہونچا سکو گے تم اپنے آپ کو نقصان پہونچاو گے بے شک یہ دولۃ مسلمانون کی دولۃ ہے اور تمہارے لئے امام بخاری رحمہ اللہ سے مروی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کافی ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اور جو بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالی اسکو سرنگوں اور اوندھا کردے گا جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے ۔
اے مجموعات اور تنظیمات کے سپا ہیوں جان لو خلافت کے قیام اور اسکے اقتدار کے بعد تمہاری جماعتوں اور تنظیموں کی شرعی حیثیت ختم ہو چکی ہے اور تم میں سے جو کوئی اللہ پر ایمان رکھتا ہے اسکے لئے جائز نہیں ہے کی وہ ایک رات بھی ایسی گزارے کی اس میں وہ خلیفہ سے اپنی محبت اور وفاداری کا اظہار نہ کرے اگر تمہارے امراء تمہارے دلوں میں یہ وسوسہ ڈال رہے ہیں کی یہ خلافہ نہیں ہے تو اس سے پہلے بھی یہ مسلسل تم کو اس وسوسے میں ڈال چکے ہیں کی یہ دولۃ نہیں ہے یہ وہمی اور کارٹونی ہیں یہاں تک کی تمہارے پاس اسکی یقینی خبر نہ آئے اور بے شک یہ دولۃ ہی تھی اور تمہارے پاس ضرور بالضرور یہ خبر آجائے گی آگر چہ تھوڑی دیر بعد ہی یہ خلافت ہے اور جان لو کہ کس چیز نے نصرت کو موخر کیا ہے ،ان تنظیمات کے وجود سے زیاد ہ کوئی چیز نصرت کو موخر نہیں کرتی ہے اس لئے کی یہ اس فرقت اور اختلاف کا سبب ہے جو ہوا اکھاڑ دیتی ہے اور اسلام میں فرقت کی کوئی گنجائش نہیں ہے 
اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِيْ شَيْءٍ ۭ[الانعام۱۵۹]
"بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں"
اور جان لو کی تمہارے امراء تم کو جماعت سے خلافت سے اور اس عظیم خیر سے دو باطل اور کمزور عذروں کی بنیاد پر روک سکتے ہیں 
[۱] وہی تہمت کی جو پہلے بھی یہ دولۃ پر لگاتے رہے ہیں کی یہ خوارج کی دولۃ ہے اسکے علاوہ دوسری تہمتیں جسکا باطل ہونا ظاہر ہو چکا ہے ،اور انکا جھوٹ ان شہروں میں واضح ہو چکا جہاں دولۃ کی حکومت ہے 
{۲}تمہارے امراءاپنے آپ کو اور تم کو اس بات سے تسلی دیں گےکہ یہ صرف وقتی جوش ہے جو ختم ہو جائے گا ایک وقتی بلبلہ ہے جو ہمیشہ رہنے والا نہیں ہے اور اسکی بقاء کافروں کو برداشت نہیں ہوگی اور سب اسکے خلاف جمع ہو جائیں گے ،اور وہ بہت جلد ختم ہو جائیں گےاور انکے باقی ماندہ لشکر پہاڑکی چوٹیوں پر یا وادیوں یا صحراوں میں پہنچ جائیں گے اور بعضوں کا ٹھکانہ جیل کی کال کوٹھریاں ہوںگی اور اس وقت ہم منتخب جھاد کی طرف لوٹیں گے اور ہم کو منتخب جہاد کی طاقت نہیں ہے جو ہوٹلوں اور کانفرنسوں سے دور ہو ہم کو منتخب جہاد کی طاقت نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کی امت کے جہاد میں امت کی قیادت کریں 
سن لو ایسے امراء کا ناس ہو اور ایسی امت کا بھی ناس ہو جو انکے آس پاس جمع ہونا چاہتے ہیں ،جو سیکولر ہیں ،جمہوری ہیں اور قوم پرست ہیں مرجئہ ہیں ،اور اخوانی ہیں اور سروریہ ہیں 
يَعِدُھُمْ وَيُمَنِّيْهِمْ ۭ وَمَا يَعِدُھُمُ الشَّيْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا[لنساء:؛۱۲۰]
"وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے ، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں"
اور اللہ کے حکم سے دولۃ باقی ہے عراق کے مجموعوں اور انکے قائدین سے پوچھو کی انہوں نے اپنے دل میں کتنی تمنا کی دولۃ کے زوال اور ختم ہونے کی وہ ان سے زیادہ قوت اور زیادہ بڑی جماعت رکھنے والے تھے 
اَوَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ كَانُوْٓا اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً[الروم ::۹]
"اور کیا یہ لوگ کبھی زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ ان سے زیادہ طاقت رکھتے تھے"
اے دولۃ اسلامیہ کے سپاہیوں !جہاں تک تمہارا معاملہ ہے تمہارے لئے مبارک باد ہے تم کو یہ کھلی ہو ئی فتح مبارک ہو اور یہ زبردست مدد تم کو مبارک ہو آج کے دن کافر غصے سے جل رہے ہوں گے اور آج کے بعد بھی انکے لئے غصے سے جلنا ہی ہے اور پتہ نہیں ان میں سے کتنے لوگ غصے کی زیادتی کی وجہ سے مر گئے ہونگے اور آج کا دن مومنوں کے لئے اللہ کی اس مدد پر بہت بڑی خوشی کا دن ہے ، اور آج منافق ذلیل و رسواء ہو جائیں گے اور روافض و صحوات و مرتدین ذلیل و بے وقعت ہو جائیں گے ،،آج کے دن مشرق میں طواغیت خوف و رعب سے کانپنے لگیں گے اور آج مغربی کافروں پر دہشت طاری ہو چکی ہوگی ،اور آج کے دن شیطان اور اسکے حواریوں کا پرچم سرنگوں ہو چکا ہے اور آج کے دن توحید اور اہل توحید کا پر چم سر بلند ہوگا ،آج کے دن مسلمان باعزت ہونگے اور شرف والے ہونگے ،تو یہ دیکھو تمہاری خلافت لوٹ آئی ا گر چہ کی کچھ گردنیں اسکے لئے ذلیل ہو گئی یہ دیکھو تمہاری خلافت لوٹ آئی اگر چہ کی بعض لوگوں کو نا پسند ہے ، یہ دیکھو تمہاری خلافت لوٹ آئی ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کی اسکو خلافت علی منہاج النبوۃ بنا دے ،تمہاری تمنا پوری ہو گئی ،تمہارا خواب حقیقت میں بدل گیا ،،تمہیں مبارک ہو تم نے جو کہا سچ کر دکھا یا تم نے وعدہ کیا اسکو پورا کیا ۔
اے جنود دولت اسلامیہ آج تم کو اللہ تبارک تعالی کی ایک عظیم نعمت حاصل ہو گئی اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں ان فتوحات پر جو تمہیں عطا ہوئی ہے کی اللہ تعالی کے فضل کے بعد تمہارے ہزاروں شہداء کے خون اور انکی قربانیوں کی بدولت حاصل ہوئی ہے جو کی زمین کے سب سے بہترین لوگ تھے ،ہم انکو ایسا ہی سمجھتے ہیں باقی حاسب اللہ ہے ہم اللہ کے سامنے کسی کا تزکیہ نہیں کرتے ،انہوں نے اس جھنڈ ے کو اٹھایا اور اس جھنڈے تلے اپنی ہر متاع کو قربان کیا ،اور انہوں نے ہر چیز کو خرچ کیا یہاں تک کی اپنی جان بھی تاکہ اس جھنڈے کو سربلند رکھتے ہوئے تم تک پہونچائیں اور انہوں نے ایسا کیا اللہ ان پر رحم فرمائے اور اسلام کی طرف سے انکو بہترین جزاء عطا فرمائے 
سن لو تم کو چاہیے کی اس بھاری امانت کی حفاظت کر و ،،سن لو تم کو چاہیے کی اس پرچم کو پوری قوت کے ساتھ اٹھاو اور اپنے خون سے اسکو سینچو اور تم اپنے آپ کو قربان کرکے اسکو بلند کرو اور اسکے لئے اپنی جانیں دے دو یہاں تک کی تم اسکو انشااءاللہ عیسی بن مریم کے حوالے کردو ۔
اے دولت اسلامیہ کے سپاہیوں اللہ نے ہم کو جہاد کا حکم دیا اور مدد کا وعدہ کیا اور ہم کو فتح کا مکلف نہیں کیا ،اور آج اللہ نے تم پر اس مدد کے ذریعہ سے احسان کیا ہے ،تو ہم نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کو بجا لاتے ہوئے خلافت کا اعلان کردیا اور ہم نے اسکا اعلان کردیا کیوں کی اللہ کے فضل سے ہم ضروریات خلافت کے مالک ہیں اور باذن اللہ ہم اس پر قادر ہیں ،تو ہم اللہ کے حکم کو بجا لائے تو انشاء اللہ ہم اللہ کے یہاں بری ہو گئے اسکے بعد ہم کو کوئی فکر نہیں چاہے وہ ایک دن کے لئے باقی رہے یا ایک گھنٹے کے لئے اور حکم صرف اللہ کے لئے ہے پہلے بھی بعد بھی اگر اسکو اللہ دوام عطا کرے اور اسکی قوت میں اضافہ کرے تو یہ صرف اسی کا فضل و احسان ہوگا ،مدد تو صرف اسی کی طرف سے ہوتی ہے اور اگر خلافت چلی جائے یا کمزور ہوجائے تو جان لو یہ ہمارے اپنے اعمال اور نفس کے کرتوت ہونگے تو ہمیں چاہیے کی انشاء اللہ جب تک وہ باقی ہے اور ہم میں سے کوئی ایک باقی ہے ہم اسکا دفاع کرتے رہیں اور ہمیں چاہیے کی ہم اپنی اس خلافت کو خلافت علی منہاج النبوۃ کے طرز پر لے آئیں 
شعر کہا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے دولت اسلامیہ کے سپاہیوں بے شک تم ان ملا حم کی طرف بڑھ رہے ہو جو بچوں کو بوڑھا کر دے گی ،اور جس میں مختلف قسم کے فتنے اور آزمائشیں اور زلزلے رونما ہونگے اور اس سے صرف وہی نجات پا سکے گا جس پر اللہ رحم کرے اور اس میں ثابت قدم صرف وہی رہ سکے گا جسکو اللہ چاہے ،،اور ان فتنوں میں سر فہرست دنیا ہے ،،تو اس دنیا کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے سے بچو ،،اس عظیم امانت کو یاد کرو جو تمہارے کندھوں پر لادی گئی ہے تو تم اسلام کے محافظ بن جاؤ،اور تم اسکے پہرےدار بن جاؤ گے اور تم اس امانت کی حفاظت ہرگز نہیں کرسکتے مگر خفیہ و اعلانیہ تقوی اختیار کرتے ہوئے پھر قربانیوں سے ،صبر سے اور خون بہانے سے جسکی فکر بلندی کو حاصل کرنا ہو.....تو اس راستے کی تمام تکلیفیں اسکو محبوب ہوجاتی ہیں 
جان لو کی اس نصرت کے جو بڑے اسباب ہیں جسکو اللہ نے تم کو عطا کیا ہے وہ تمہارا اتحاد اور آپس میں اختلاف نہ کرنا ہے اور اپنے کی اطاعت کرنا ہے اور تمہارا ان پر صبر کرنا ہے ،سن لو اس سبب کو یاد رکھو اور اسکی حفاظت کر و آپس میں جڑے رہو اختلاف نہ کرو ایک دوسرے کا خیا ل رکھو اور آپس میں جھگڑو نہیں اور صفوں کو توڑنے سے بچو ،پرندہ تم میں سے کسی کو اچکنے نہ پائے صفوں کو پھاڑو نہیں اور جو صف کو پھاڑنا چاہتا ہے ،تو اسکے سر کو گولیوں سے پھا ڑ دو اور اس میں جو ہے اسکو نکال دو چاہے وہ کوئی بھی ہو ہمارے یہاں اسکی کوئی عزت نہیں ہے 
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے "جو کسی امام کی بیعت کرے اور اسکے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے اور دل سے اطاعت کا اقرار کرے تو اسکو چاہیے کی استطاعت بھر اسکی اطاعت کرے اگر کوئی دوسرا اس سے اختلاف کر ے اور جھگڑے تو اس دوسرے کی گردن مار دو اسکو مسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی اور امام ڈھال ہے جس کی آڑ سے [قیادت ] لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعے سے بچا جاتا ہے اگر وہ اللہ کے تقوے کا حکم دے اور انصاف کرے تو اس کے لئے اس پر اجر ہے اگر اسکے علاوہ کوئی اور بات کرے تو اسکا وبال اسی پر ہے ۔۔۔[بخاری]
اے دولۃ اسلامیہ کے سپاہیوں! بس ایک بات رہ کئی ہے جس کی میں تمہیں تنبیہ کرتا ہوں یہ لوگ عنقریب تمہارے عیب تلاش کرنے لگیں گے اور تمہارے سامنے شبہ پیش کریں گے اگر وہ تم سے کہیں تم کیسے خلافت کا اعلان کرسکتے ہو جبکی امت تم پر جمع ہی نہیں ہوئی تم مجموعوں ،تنظیموں ،جماعتوں ،کتیبوں اور گروہوں پارٹیوں،فرقوں کمیٹیوں ،مجلسوں ،لشکروں ،تحریکوں اور فرنٹوں نے تو قبول ہی نہیں کیا تو تم ان سے کہو 
وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلَا يَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِيْنَ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ۔۔۔[ھود ۔۔۱۱۸۔۱۱۹]
"اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی راہ پر ایک گروہ کر دیتا۔ وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے بجز ان کے جن پر آپ کا رب رحم فرمائے"
پوری امت تو کبھی ایک دن کے لئے بھی متفق نہیں ہوئی اور نہ کبھی متفق ہوگی سوائے انکے جن پر اللہ رحم کرے ،پھر دولۃ تو اسکو جمع کرنا چاہتی ہے جو اتفاق چاہتا ہے 
اگر وہ تم سے کہیں تم نے ان پر ایک قدم اٹھایا تو کیا تم نے ان سے مشورہ لیا تھا تو تم نے انکو الزام سے بری کردیا کیا انکو مہلت دی تو تم ان سے کہو معاملہ اس سے بھی زیادہ جلدی کا ہے 
وَعَجِلْتُ اِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضٰى[طہ۸۴] 
اور میں نے اے رب! تیری طرف جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہو جائے
وہ تم سے کہیں گے ہم سے کس نے مشورہ کیا اور انہوں نے دولۃکو کبھی تسلیم نہیں کیا جبکہ امریکہ برطانیہ اور فرانس جیسے اسلام دشمن بھی دولۃ کو تسلیم کرچکے ہیں ،ہم کن سے مشورہ کریں ،کیا ہم ان سے مشورہ کریں جنہوں نے ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا یا ان سے مشورہ کریں جنہوں نے ہمارے ساتھ خیانت کی یا ان سے مشورہ کریں جنہوں نے ہم سے برات اختیار کی اور ہمارے خلاف لوگوں کو بھڑ کایا یا ان سے مشورہ کریں جنہوں نے ہم سے دشمنی کی یا ان سے مشورہ کریں جنہوں نے ہم سے جنگ کی ،ہم کن سے مشورہ کریں ہم نے کن کے خلاف قدم اٹھایا 
میرے اور میرے باپ اور میرے چچا زاد بھائیوں کے درمیان بہت اختلاف ہے 
جب کی وہ میری مدد کے لئے نہیں آئے آگر مجھے بلاتے مدد کیلئے تو میں دوڑتے ہو ئے جاتا 
اگر وہ تم سے کہیں ہم تم کو قبول نہیں کرتے تو تم ان سے کہو اللہ کے فضل سے ہم خلافت کے قیام پر قادر تھے تو یہ ہم پر واجب ہو گئی تھی تو اللہ کے اس حکم کو بجا لانے کیلئے ہم نے جلدی کی 
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِـيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ۔۔۔[الاحزاب::۳۶]
اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا
اور ان سے کہو ہم نے اس کے لئے اپنے خون کے دریا بہا دیئے اور اسکی جڑوں کو سینچا اور ہم نے اپنی کھوپڑیوں پر اسکی بنیادوں کو رکھا ہےاور اسکی دیواروں کو کٹے ہوئے جسموں کے اعضاء پر رکھا ہے ،اور ہم نے کئی سال تک قتل اور قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کیا ہے اور ہم بارہا اس دن کا خوا ب دیکھنے کیلئے ہم نے کئی کڑوے گھونٹ حلق سے اتارے،اور وہاں تک پہونچنے کے بعد ایک لمحہ بھی ہم تاخیر کرتے ان سے کہو 
ہم نے اسکو بزور بازو حاصل کیا ہے ۔۔۔ہم نے اسکو ان پر غلبہ پاکر چھین کر لیا ہے 
ہم نے اس کو قائم کیا بعضوں کی ناپسندیدگی کے باوجود۔۔۔اور اسکے لئے لوگوں کی گردنیں ماری گئی 
گولوں سے دھماکوں سے اور بارود سے ۔۔۔۔۔اور ایسے لشکر سے جو مشکل کو مشکل ہی نہیں سمجھتا تھا 
اور میدان ڈھاڑنے والے شیروں سے ۔۔۔۔انہوں نے کافروں کے خون کو گھونٹ بھر بھر کے پی لیا 
یقینا ہماری خلافت لوٹ آئی ہے ۔۔۔۔اور ہماری دولۃ کی عمارت مضبوط ہو چکی ہے 
مومنین کے سینے ٹھنڈے ہو گئے ۔۔۔اور کافروں کے دل رعب سے بھر گئے 
اور آخر میں 
ہم مسلمانوں کو رمضان المبارک کے آمد کی مبارک باد دیتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کی اللہ اس مہینے کو نصرت عزت اور مسلمانوں کے اقتدار کا مہینہ بنائے اور اسکے دن اور رات کو روافض صحواۃ اور مرتدین پر وبال بنادے اور اللہ اپنے حکم پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

www.bab-ul-islam.net        https://www.facebook.com/shabab.media2 

ہمیں اپنے نیک دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں