JustPaste.it

یہ بات بھی اس سے پہلے میں بیان کر چکا ہوں کہ نماز روزے، حج اور زکوۃ کے نام سے جو عبادتیں ہم پر فرض کی گئی ہیں، انکا اصل مقصد اسی بڑی عبادت کیلئے ہم کو تیار کرنا ہے۔ انکو فرض کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر تم نے دن میں پانچ وقت رکوع اور سجدہ کر لیا، رمضان میں تیس دن تک صبح سے شام تک بھوک پیاس برداشت کرلی، مالدار ہونے کی صورت میں سالانہ زکوۃ اور عمر میں ایک مرتبہ حج ادا کر دیا، تو اللہ کا جو حق تم پر تھا وہ ادا ہو گیا اور اسکے بعد تم اسکی بندگی سے آزاد ہو گئے کہ جو چاہو کرتے پھرو، بلکہ داراصل ان عبادتوں کو فرض کرنیکی غرض یہی ہے کہ انکے ذریعہ سے آدمی کی تربیت کی جائے اور اسکو قابل بنا دیا جائے کہ اسکی پوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے اور اس کو اس قابل بنا دیا جائے کہ اس کی پُوری زندگی اللہ کی عبادت بن جائے۔ آئیے اب اسی مقصد کو سامنے رکھ کر ہم دیکھیں کہ روزی کس طرح آدمی کو اس بڑی عبادت کے لیے تیار کرتا ہے۔

صفحہ: 184 ۔ 185
الكتاب: خطبات
المؤلف: سید ابو العلی مودودی
الناشر: اسلامک پبلی کیشنز (پرئیویٹ) لمیٹڈ۔ لاہور
اشاعت: 2001 ء