JustPaste.it

وَيُكْرَهُ اسْتِخْدَامُ الْخُصْيَانِ وَوَصْلُ الشَّعْرِ بِشَعْرِ آدَمِيٍّ، وَ قَوْلُهُ فِي الدُّعَاءِ أَسْأَلُك بِمَعْقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِك خِلَافًا لِأَبِي يُوسُفَ وَ قَوْلُهُ أَسْأَلُك بِحَقِّ أَنْبِيَائِك وَرُسُلِك

اور مکروہ ہے خصیوں ( ہیجڑوں) سے خدمت لینا، اور مکروہ ہے آدمی کے بالوں میں بال جوڑنا، اور مکروہ ہے، اپنی دعاؤں میں یوں کہنا کہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے عرش سے عزت کی گرہ بندی کا واسطہ دے کر، ابو یوسف کے برخلاف، اور مکروہ ہے اپنی دعا میں کہے کہ بحق فلاں یعنی الہٰی فلاں بزرگ حق سے میری دعا قبول فرما، یا یوں کہے کہ الہٰی بحق انبیاء وبحق رسول میری یہ دعا قبول فرما۔

مجلد 04 صفحه 222 ۔ 223
الكتاب: ملتقى الأبحر مع شرحه مجمع الأنهر
المؤلف: ابرهيم بن محمد بن ابرهيم الحلبي (المتوفى: 956هـ)
المؤلف الشرح: عبد الرحمن بن محمد بن سليمان المدعو بشيخي زاده, يعرف بداماد أفندي (المتوفى: 1078هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية